فلسطینی وزارت داخلہ اور نیشنل سیکیورٹی کی طرف سے گذشتہ ہفتے سمندر میں تین ماہی گیروں کی بم دھماکے میں شہادت کے واقعے کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں اس واقعے میں اسرائیل کو ملوث قرار دیا گیا ہے۔
فلسطینی وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے بتایا کہ تین فلسطینی ماہی گیروں کی شہادت کے بعد وزارت داخلہ نے مزاحمتی تنظیموں اور دیگر اداروں کے تعاون سے مشترکہ تحقیقات شروع کی تھیں۔ تاکہ ماہی گیروں کی موت کے اسباب کا تعین کیا جاسکے۔
البزم نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اس واقعے میں صہیونی فوج ملوث ہے۔
اس حوالے سے جتنے بھی مفروضے اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اسرائیلی فوج کی واردات ہے۔ تاہم تحقیقات کے دوران فرض کیا گیا کہ اگر کسی مزاحمتی گروپ نے واقعے کے وقت کوئی راکٹ تجربہ کیا ہے۔ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ایسا نہیں ہوا۔ دوسرا مفروضہ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیوں کو نشانہ بنائے جانے کا ہے۔ تیسرا مفروضہ سمندر میں بم نصب کرکے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیوں کا ہے۔ تیسرا مفروضہ درست ثابت ہو اہے اور اس واقعے میں ایک ہی خاندان کے تین ماہی گیر شہید ہو گئے تھے۔