اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے دو سینیر رہ نمائوں عمر البرغوثی اور ڈاکٹر عدنان تبانہ کی کرونا سے وفات کے بعد دونوں رہ نمائوں کو کل جمعہ کے روز سپرد خاک کردیا گیا۔ دونوں کے جنازوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقعے پر ہرآنکھ اشک بار تھی اور پورا علاقہ صدمے اور سوگ کی کیفیت میں تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما 68 سالہ عمر البرغوثی کو رام اللہ کے نواحی علاقے کوبر میں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا جب کہ ڈاکٹر خالد ابو تبانہ کو الخلیل میں ان کے آبائی قبرستان میں دفن کیا گیا۔
حماس کے سینیر رہ نما عمر البرغوثی کی نماز جنازہ رام اللہ کے کنسلٹنٹ اسپتال کے گرائونڈ میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
اس موقعے پر ہزاروں افراد نے الشیخ عمر البرغوثی کا آخری دیدار بھی کیا۔
عمر البرغوثی کو تین ہفتے قبل کرونا کا شکار ہونے کے بعد رام اللہ میں ‘ہوگو شاویز’ اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
عمر البرغوثی کا شمار غرب اردن میں آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والے مرکزی رہ نمائوں میں ہوتا تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کے 27 سالہ صہیونی زندانوں میں گذارے۔
دو سال قبل ان کے ایک فرزند صالح البرغوثی کو اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا جب کہ ان کے ایک بیٹے عاصم کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ ان کا مکان مسمار کیا گیا اور ان کی اہلیہ اور دیگر بیٹوں کو بھی پابند سلاسل کیا گیا۔ عمر البرغوثی کے ایک بھائی نایل البرغوثی 41 سال سے اسرائیلی زندانوں میں قید ہیں۔
ادھر حماس رہ نما ڈاکٹر عدنان ابو تبانہ ‘ابو انس’ کو الخلیل شہر میں سپرد خاک کیا گیا۔
ان کی نماز جنازہ الخلیل شہر میں مسجد عثمان بن عفان کے صحن میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔