نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ سے اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر خالد قدومی نے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا مسئلہ فلسطین پر امریکہ ڈبل گیم اور منافقت کر رہا ہے اور بعض عالمی رہنماوں کے دباو میں آکر پوری دنیا کو ہی دھوکہ دے رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاہو فلسطینیوں کے لیے ؛ہی نہیں خود اسرائیلیوں کے لیے بھی تباہی کا باعث بن گیا ہے۔ فاشسٹ نیتن کے خلاف اسرائیلی یہودی بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے فیصلے اور سیکرٹری جنرل کے مطالبات ہوا میں تحلیل ہورہے ہیں۔ فلسطینیوں پر بمباری، جنگی جرائم عروج پر اور فلسطینیوں کی ٹارگیٹڈ نسل کشی ہورہی ہے۔
ڈاکٹر خالد کا کہنا تھا کہ عالمِ اسلام کی قیادت کو بیت المقدس قبلہ اول اور فلسطینیوں سے ہمدردی تو بہت ہے لیکن اس ہمدردی کا کیا حاصل جو بیت المقدس کے دشمن کو ظلم اور قتل و غارت گری سے نہ روک سکے۔ حکمرانوں کو امداد کی فراہمی نہیں کرنے دی جاتی، اگر امداد پہنچ جائے اور لوگ امداد لینے لائنوں میں کھڑے ہوں تو ان پر بمباری کرکے قتلِ عام کیا جاتا ہے۔ عالمی قیادت، مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت، بے بسی و سنگ دِلی فلسطینیوں کی تباہی کا اصل سبب ہے۔
خالد قدومی نے کہا کہ فلسطینیوں کو ہمیشہ پاکستان اور پاکستانیوں سے بڑی توقعات ہوتی ہیں۔ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت فلسطینیوں کے لیے بڑے حوصلہ اور عزم کا باعث بنی لیکن پاکستان کی جانب سے عالمِ اسلام کے محاذ پر کلیدی کردار ادا نہ کرنے سے فلسطینی بڑے تعجب میں ہیں۔
لیاقت بلوچ نے فلسطینی رہنما کو یقین دِلایا کہ 25 کروڑ پاکستانی عوام اپنے فلسطینی بھائیوں کی عظیم تحریکِ آزادی کے ساتھ ہیں۔ شیخ احمد یاسین، اسماعیل ہانیہ اور دیگر شہید فلسطینی رہنماوں، مرد و خواتین، نوجوانوں اور معصوم بچوں کا خون رنگ لائے گا۔ پوری دنیا میں ظلم، جبر، فاشزم اور انسانی آزادیاں چھیننے والوں کے خلاف عوام بیدار ہوگئے ہیں۔
نائب امیر جماعت کا کہنا تھا کہ جماعتِ اسلامی نے ہمیشہ قبلہ اول کی آزادی اور فلسطینیوں کی آزار ریاست کے قیام اور ناجائز اسرائیلی صیہونی تسلط کے خلاف مضبوط، دوٹوک اور جرات مندانہ آواز اٹھائی ہے اور پوری قوم کو مسئلہ فلسطین و کشمیر پر متحد اور متحرک کیا ہے۔
ہم پاکستان کے حکمرانوں اور پالیسی سازوں کو بھی مجبور کردیں گے کہ وہ مسئلہ فلسطین پر جرات مندانہ، آبرومندانہ پالیسی اپنائیں اور ایسا اقدام اٹھائیں جو اسلامیانِ پاکستان کے امنگوں کی ترجمان ہو۔ مسئلہ فلسطین پر خاموشی صرف اسرائیل نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قابض ہندوستان کی بھی سہولت کاری ہے۔ امت کی بقا، استحکام اور اتحادِ امت مسئلہ فلسطین و کشمیر کے حل ہونے میں ہی ہے۔