مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور سپریم اسلامی کونسل کے چیئرمین الشیخ عکرمہ صبری نے بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں پر زور دیا ہے کہ وہ قابض صہیونی ریاست کے شہر سے جبری بے دخلی کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف ڈٹ جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ القدس کے باشندے اسرائیل کی جبری بے دخلی کی ظالمانہ پالیسی کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ القدس سے فلسطینیوں کو نکال باہر کرنے کا اسرائیلی ہتھکنڈہ دراصل فلسطینیوں کو مسجدا قصیٰ سے دور کرنا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ ہمارے پاس مسجدا قصیٰ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط بنانے اور قبلہ اول کی طرف سفر کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
الشیخ صبری نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مسجد اقصیٰ پر یہودی شرپسندوں کے دھاووں میں اضافے اور ’سیف القدس‘ معرکے کے بعد قبلہ اول کی بے حرمتی میں اضافہ دراصل غزہ جنگ میں اسرائیل کی شکست پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ صہیونی غزہ جنگ کی شکست کا بدلہ لینے کے لیے صہیونیوں نے قبلہ اول پر یلغار بڑھا دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل بیت المقدس کے فلسطینیوں کے حقوق کو کئی طرح سے پامال کررہا ہے۔ ان میں القدس کے باشندوں کی ان کے گھروں سے جبری بے دخلی اور ان کے مکانات کی زبردستی مسماری بھی ہے۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی کسی شخص کو اس کی عبادت سے محروم نہیں رکھا جاتا اور اسرائیلی ریاست کی طرف کوئی ملک دنیا میں ایسا نہیں جو بین الاقوامی قوانین کو اس طرح پامال کرتا ہو۔
فلسطینی عالم دین کا کہنا تھا کہ یہودی اشرار کے قبلہ اول پر دھاوے اس بات کا قطعی ثبوت ہے کہ قبلہ اول کے ساتھ ان کا کوئی مذہبی تعلق نہیں۔ یہودی آباد کار دھاووں کے لیے اسرائیلی فوج کی مدد حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول پر دھاووں میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے سہولت فراہم کی ہے تاکہ وہ دنیا کو دکھا سکیں کہ مسجد اقصیٰ ان کا سیاسی، دینی اور سرکاری اہمیت کا حامل مقام ہے۔