فلسطین میں سیاسی اور مزاحمتی جماعتوں کی عوامی مقبولیت کے حوالے سے کیے گئے ایک تازہ سروے کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کےدرمیان غزہ کی پٹی پر وسط مئی کو لڑی جانے والی گیارہ روزہ جنگ کے بعد حماس کی عوامی مقبولیت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
رائے عامہ کے جائزے کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کےجواب میں عوام کا خیال ہے کہ حماس نے قابض دشمن پر فتح حاصل کی ہے اوردشمن کو غزہ میں خون خرابے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا اور اسے منہ کی کھانی پڑی ہے۔
خیال رہے کہ 10 مئی سے 21مئی تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی مسلط کی گئی جارحیت میں تین سو کے قریب فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔ فلسطینی اس جنگ کو’معرکہ سیف القدس‘ کا نام دیتے ہیں۔
فلسطینی پولیٹیکل ریسرچ سینٹر کے تحت رائے عامہ کے ایک تازہ جائزےمیں رائے دینے والے تقریبا تمام شہریوں نے سیف القدس معرکے میں حماس کو فاتح اور اسرائیل کو شکست خوردہ قرار دیا۔
رائے عامہ کے جائزے میں فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کے حوالے سے عوام میں شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ سروے میں حماس کے مزاحمتی اور عسکری پروگرام کی بھی مکمل تائید اور حمایت کی گئی ہے۔ دوسری طرف اسی سروے میں شہریوں کی بڑی اکثریت نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انتخابات ملتوی کرنے کی مخالفت کی ہے۔
سروے میں 70 فی صد افراد نے فلسطین میں انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس فلسطینی اتھارٹی سے زیادہ فلسطینی قوم کی نمائندگی کا حق رکھتی ہے۔
سروے میں غزہ، غرب اردن اور القدس سے مجموعی طور پر 1200 شہریوں کی رائے لی گئی۔53 فی صد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ حماس فلسطینی قوم کی نمائندگی کے لیے زیادہ موزوں ہے۔ صدر محمود عباس کی قیادت میں تحریک فتح کی حمایت کرنے والوں کی تعداد صرف 14 فی صد ہے۔