برطانیہ میں پرائیویٹسیکٹر کے سب سے بڑے پنشن فنڈ نے اپنے اراکین، خاص طور پر یونیورسٹی پروفیسرز یونینکے مسلسل دباؤ کے بعد اسرائیل کے سرکاری بانڈز سمیت مجموعی طور پر اسرائیلی اثاثوںمیں سے 100 ملین ڈالر سے زیادہ کےشیئرز فروخت کردیے ہیں۔
برطانوی اخبار ’فنانشلٹائمز‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ برطانوی یونیورسٹیز سپر اینویشن فنڈ (یو ایس ایس) نے قابضاسرائیلی ریاست میں اس کے 80 ملین آسٹریلوی پاؤنڈ یعنی 102 ملین امریکی ڈالر کےاثاثے فروخت کیے۔ یہ فیصلہ عالمی پنشن فنڈز میں شامل پروفیسرز، عوامی دباؤ اور غزہجنگ کی وجہ سے دباؤ کے بعد لیا گیا ہے۔
اخبار نے اسمعاملے سے واقف دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی یونیورسٹیز پنشنفنڈ، جس کی مالیت 79 ارب آسٹریلوی پاؤنڈ ہے اور اس میں پانچ لاکھ سے سے زائدممبران شامل ہیں۔ فنڈ نے اسرائیل میں اپنی سرمایہ کاری کو کم کر دیا ہے، جس میںسرکاری قرضوں میں سرمایہ کاری اوراسرائیلی کرنسی میں سرمایہ کاری شامل ہے۔
دونوں ذرائع نےبتایا کہ فنڈ نے اپنے بانڈ اور کرنسی پورٹ فولیو کو گذشتہ مارچ میں فروخت کرناشروع کیا تھا۔
یہ اقدام پنشنفنڈ کے ممبران کے مسلسل دباؤ کے بعد کیا گیا ہے جو گذشتہ سال غزہ پر جنگ کے آغازکے بعد سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے بارے میںفکر مند ہیں۔
یہ بات قابل ذکرہے کہ یونیورسٹی پنشن فنڈ کے زیادہ تر اراکین اعلیٰ تعلیم کے شعبے سے وابستہ کارکنہیں، جن میں آکسفورڈ اور کیمبرج جیسی ممتاز یونیورسٹیوں کے لیکچررز بھی شامل ہیں۔
گزشتہ ماہ شائعہونے والی تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں پنشن فنڈ نے کہا تھا کہ اس کا اپنے اراکیناور مستفید ہونے والوں کے "بہترین مالی مفادات میں سرمایہ کاری کرنا قانونیفرض ہے”۔
اس وقت فنڈ نےکہا تھا کہ اس نے مشرق وسطیٰ میں اپنی سرمایہ کاری کو کم کر دیا ہے اور یہ فیصلہ مالیخطرات کے تناظرمیں کیا گیا ہے۔
ماضی میں پنشن فنڈ تمباکو، مینوفیکچرنگ اور تھرملکوئلے کی کان کنی میں سرمایہ کاری سے دستبردار ہوچکا ہے۔