فلسطینی سینٹرل بیوروآف سٹیٹسٹکس نے رپورٹ کیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے 10 ماہ قبل غزہ کی پٹی مسلطکی گئی جارحیت میں غزہ کی 1.8 فیصد آبادی کو شہید کردیا۔ شہداء میں 24 فیصد نوجوانتھے۔
یہ بات نوجوانوںکے عالمی دن کے موقع پر ایک پریس ریلیز میں سامنے آئی۔ اس دن کو اقوام متحدہ کیجنرل اسمبلی نے 1999ء میں منظور کیا تھا جس کے بعد ہر سال 12 اگست کونوجوانوں کاعالمی دن منایا جاتا ہے۔
رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ غزہ پر قابض اسرائیلی ریاست کی ننگی جارحیت کے آغاز سے اب تک 39 ہزار سے زائدفلسطینی باشندے شہید ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ غزہ میں بمباری کے علاوہ بھوک کی وجہ سے 34 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ تقریباً 3500 بچے غذائی قلت اور خوراک کیکمی کے باعث موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
غزہ میں جاریاسرائیلی بربریت میں 95000 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں میں سے 70 فی صد خواتین اور بچے ہیں۔ تقریباً 10000 لاپتہ افرادتھے”۔
فلسطین کے مرکزیادارہ شماریات نے بتایا کہ غزہ کی پٹی پرغاصب اسرائیلی جارحیت کے موقع پر تقریباً 5.6 ملین فلسطینی ریاستفلسطین میں مقیم تھے، جن میں 1.2 ملین نوجوان شامل ہیں۔ ان میں 18-29 سال کےدرمیان کے افراد شامل ہیں جومجموعی آبادی کا 22 فی صد ہیں۔
ادارہ شماریات کےمطابق جنگ کے شروع میں غزہ کی پٹی میں رہائش پذیر 2.2 ملین فلسطینیوں میں سے تقریباً20 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔
جارحیت کے آغازسے لے کر اب تک فلسطین کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے والے 653 طلبا شہیدہوچکے ہیں جن میں سے 619 کو غزہ کی پٹی اور 34 کو مغربی کنارے میں شہید کیا گیا۔
فلسطین کے مرکزیادارہ شماریات نے اپنے بیان میں اس بات کی نشاندہی کی کہ غزہ کی پٹی میں 88000 طلباءاور طالبات کوسکولوں اور یونیورسٹی کی تعلیمکے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ 2023ء کے اعداد و شمار کے مطابق 18-29 سال کی عمر کے ہر 100 نوجوانوں میں سے 18ایسے ہیں جن کے پاس بیچلر یا اس کی مساوی تعلیم کی ڈگری ہے۔