فلسطینی تنظیم پاپولر فرنٹ کے بانی احمد جبریل بدھ کے روز دمشق میں وفات پا گئے ہیں۔ان کی عمر83 سال تھی۔
احمد جبریل نے 53 سال قبل اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کے لیے پاپولر فرنٹ برائے آزادیِ فلسطین جنرل کمان (پی ایف ایل پی جی سی ) کے نام سے تنظیم قائم کی رکھی تھی۔اس تنظیم نے 1970 اور 1980ء کی دہائیوں میں اسرائیل کے خلاف مزاحمتی جنگ میں دوسرے گوریلا گروپوں کے ساتھ مل کر اہم کردار ادا کیا تھا۔
امریکا نے پی ایف ایل پی جی سی کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا تھا۔اس تنظیم نے اپنے رہنما کی وفات پر ایک تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ’’مرحوم نے اپنی زندگی فلسطین اور پاپولر محاذ کی خدمت کے لیے وقف کررکھی تھی اور وہ تادم مرگ اس مشن پر ڈٹے رہے تھے۔‘‘
احمد جبریل نے فلسطینی قوم پرست رہ نما جارج حباش کی سرکردگی میں قائم پاپولر فرنٹ برائے آزادیِ فلسطین (پی ایف ایل پی) سے علاحدگی کے بعد 1968ء میں پی ایف ایل پی جی سی کے نام سے اپنے دھڑے کی بنیاد رکھی تھی۔
اس گوریلا تنظیم نے اپنے قیام کے ابتدائی برسوں کے دوران میں مشرق اوسط اور یورپ میں دسیوں حملے کیے تھے، مسافر طیاروں میں بم دھماکے کیے تھے،طیاروں کو ہائی جیک کرنے کے بعد بموں سے اڑایا تھا۔
اسرائیل کے بین الاقوامی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی کے مطابق اس گروپوں کے حملوں میں 1970ءمیں فضا میں سوئس ایئرلائنر کے طیارے میں بم دھماکا بھی شامل ہے۔اس واقعہ میں طیارے میں سوار تمام 47 مسافر اور عملہ کے ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔1972 میں اس نے اسرائیل کی فضائی کمپنی ایل آل کے ایک طیارے کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی تھی۔اس حملے کے لیے کھلونا ریکارڈ پلیئرکا استعمال کیا گیا تھا۔
پاپولرفرنٹ نے اسرائیل کے خلاف حملوں کے لیے پہلے پہل خودکش اسکواڈ کو استعمال کیا تھا۔وہ خودکش حملوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے والے فلسطینی گروپوں میں سے ایک تھا۔ 1974ء میں اس کے تین ارکان نے اسرائیل کے شمالی شہر کیریات شیمونا پر حملہ کیا تھا۔اس میں 18 اسرائیلی یرغمالی ہلاک ہو گئے تھے۔بعد میں اسرائیلی فوجیوں نے ان تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا۔نومبر1987 میں اس نے لبنان سے سرحد پار معلق گلائڈرز کے ذریعے ایک خودکش حملے کے لیے اپنے دو گوریلوں کا استعمال کیاتھا۔اس حملے میں چھے اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
احمد جبریل نے اسرائیل کے ساتھ اوسلو امن معاہدوں کی مخالفت کی تھی۔وہ تنظیمِ آزادیِ فلسطین (پی ایل او)کی قیادت کے طریقہ کار پر مرحوم فلسطینی رہنما یاسرعرفات اور ان کے جانشین محمود عباس سے متصادم رہے تھے۔
انھوں نے 1985ء میں اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا ایک منفرد سمجھوتا طے کیا تھا۔اس پرانھیں فلسطینیوں میں بے پایاں شہرت حاصل ہوئی تھی۔ اس سمجھوتے کے تحت تین اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کےبدلے میں ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہائی ملی تھی۔ان میں طویل عرصے سے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی بھی شامل تھے۔ان رہائی پانے والوں میں حماس کے شریک بانی شیخ احمد یاسین بھی تھے۔