انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے منگل کوجاری کردہ ایک رپورٹ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاستی جرائم کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مئی کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر تین تباہ کن حملوں میں 62 معصوم فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے دوران ہونے والی سولین کی اموات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔
ایمنسٹی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی میں کارروائیوں کے دوران بین الاقوامی قوانین جنگ کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات میں ناکامی کا ٹریک ریکارڈ موجود ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نےوسط مئی کو غزہ کی پٹی پر بمباری کے دوران 62 فلسطینی شہری شہید ہوئے۔ ان فلسطینیوں کے کوئی واضح فوجی اہداف نہیں تھے۔
ایمنسٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جیری سمپسن نے کہا کہ اسرائیل نے مئی کے مہینے میں غزہ میں حملے کیے۔ ان اہداف کے قریب قریب کوئی فوجی ٹھکانہ نہیں تھا نہ ہی وہاں پر کوئی مزاحمتی مرکز تھا۔
انہوں نے زور دیا کہ مبینہ جنگی جرائم کی سنجیدگی سے تحقیقات کرنے کے لیے قابض ریاست کی مسلسل عدم موجودگی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ذریعہ تحقیقات کروانے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
اقوام متحدہ نے اطلاع دی ہے کہ اس وقت اسرائیلی حملوں میں 260 فلسطینی شہید ہوئے تھے جن میں 66 بچے تھے۔