قابض اسرائیلی ریاست میں انسانی حقوق کی تنظیم ’بتسلیم‘ نے دو ماہ قبل مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے 15 سالہ فلسطینی لڑکے طارق الزبیدی کے اغوا اور اس پر تشدد کی نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
’تنظیم‘ نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ لڑکے کو اپنے 5 دوستوں کے ساتھ پیدل چلتے ہوئے ان کے گاؤں سیلہ الضاہر کے قریب جنین کے شمال میں پیدل سفر کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔
اس میں بتایا گیا کہ قریبی اسرائیلی آباد کاروں کا ایک بڑا گروہ پتھر اور لاٹھیاں کو لے کر بعد میں کاروں میں اس علاقے میں پہنچا۔
تنظیم نے اشارہ کیا کہ فلسطینی لڑکے اس جگہ سے تیزی سے بھاگ گئے۔ ایک آباد کار نے ان پر پتھر پھینکنا شروع کر دیا۔ دیگراپنے گاؤں واپس جانے میں کامیاب ہو گئے مگر طارق الزبیدی کو یہودی آباد کاروں نے زخمی کرکے اغوا کرلیا۔
لیکن طارق ٹانگ کی چوٹ کی وجہ سے اپنے دوستوں کے ساتھ بھاگنے میں ناکام رہا۔
الزبیدی نے کہا کہ آباد کار میری طرف آئے اور مُجھے اپنی کار سے ٹکرماری تو میں زمین پر گر گیا۔ کار رک گئی اور چارآباد کاراس سے باہر نکل گئے۔ان میں سے کچھ لاٹھی اٹھائے ہوئے تھے۔ انہوں نے مجھ پر حملہ کیا اور مجھے تش کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد یہودی آباد کاروں نے اسے رسیوں میں جکڑا اور ایک قریبی یہودی کالونی میں لے گئے۔
الزبیدی نے اشارہ کیا کہ جب وہ بستی میں پہنچے تو دوسرے آباد کار دوڑتے ہوئے اسے لات مارتے اور طنز کرتے ،کالی مرچ چھڑکتے،اس کے چہرے پر تھوکتے، اس وقت وہ عربی اور عبرانی زبان میں گالیاں دیتے رہے۔