اردنی پارلیمنٹ کے ارکان نے ایک متنازع عرب فلم "شہزادی” [امیرہ] پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے قضیہ فلسطین کے حوالے سے توہین آمیز قرار دیا ہے۔اس فلم کے سامنے آنے کے بعد عوامی حلقوں میں شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔اس پر فلسطینی قیدیوں کے اداروں نے دعویٰ کیا کہ یہ قیدیوں کے مقصد کو نقصان پہنچانے اور قابض ریاست کے نظام کا بدنام چہرہ خوشنما طورپر پیش کرنے کی مذموم کوشش ہے۔
اردن کی پارلیمنٹ کے رکن احمد القطاونہ نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ اردنی باشندوں نے فلسطینی قیدیوں اور ان کی قربانیوں کی توہین آمیز فلم "امیرہ” میں شرکت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی فلسطین کمیٹی نے وزیر ثقافت سے رابطہ کیا ہے لیکن مؤخر الذکر نے کہا کہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں مگر میرا خیال ہے کہ انہیں اس کی ذمہ داری سرلینی چاہیے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ یہ فلم آسکر میں اردن کی نمائندگی کے لیے پیش کی گئی ہے۔
انہوں نے امیرہ کی فلم میں حصہ لینے والے اردنی باشندوں کوقصور وار قرار دینےاور ایسی فلموں کی تیاری کے پیچھے محرکات جاننے کی ضرورت پر زور دیا۔
رکن پارلیمنٹ خلیل عطیہ نے کہا کہ وہ فلم "شہزادی” کے مندرجات کو یکسر مسترد کرتے ہیں جس میں اردنی باشندوں نے حصہ لیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردن، جس نے اپنے آپ کو فلسطینی نصب العین کی حفاظت کے لیے وقف کر رکھا ہے، وہ فلسطینیوں اور فلسطینی کاز کے ساتھ بدسلوکی کوکیسے قبول کرسکتا ہے؟۔