فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں آباد کاروں کے ذریعہ 2021 کے دوران تشدد کے ارتکاب میں دوگنا اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں پر یہودی آباد کاروں کے تشدد کے واقعات میں اسرائیلی فوج کی منظم چشم پوشی واضح رہی کیونکہ بیشتر جرائم اسرائیلی فوج اور پولیس کی موجودگی میں ہوتے رہے اور قابض فوج تماشائی بنی رہی۔
یہ رپورٹ انسانی حقوق گروپ ہیومینا کی فیلڈ ٹیم نے شہریوں اور عینی شاہدین کی مدد سے تیار کی ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی آباد کاروں نے 1088 حملے کیے، جن میں سے زیادہ تر مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں 2021 کے دوران کیے گئے۔ 2020 کے مقابلے میں تقریباً 114 فیصد زیادہ ہیں۔ اسرائیل کی "پیس ناؤ” تحریک کے مطابق سال 2019ء کے مقابلے میں 507 واقعات کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جس میں فلسطینی شہریوں اور ان کی املاک کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کے 363 حملے ریکارڈ کیے گئے۔
سال 2021 کے دوران آباد کاروں کے حملوں کے نتیجے میں 4 خواتین اور ایک بچے سمیت 13 فلسطینی شہید اور 260 دیگر زخمی ہوئے۔ان میں سے کچھ آتشیں گولیوں سے حملے کے نتیجے شہید یا زخمی ہوئے۔ دیگر اس تیز دھار اوزاروں، گیس کی شیلنگ، پتھراؤ،براہ راست حملوں سے متاثر ہوئے اور اس طرح کے واقعات کی تعداد 127 حملوں میں ریکارڈ کی گئیں۔
مئی 171 حملوں کے ساتھ سب سے زیادہ نمایاں رہا۔ اس کے بعد جنوری میں 124 ، دسمبر میں 106، اگست میں 53، باقی ہر مہینے میں 70-95 حملے کیے جاتے رہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ القدس گورنری میں آباد کاروں کے تشدد کے سب سے زیادہ واقعات رونما ہوئے جہاں حملوں کی تعداد 492 تک پہنچ گئی۔ القدس میں کل واقعات کا 36 فیصد، 23.1 فیصد، الخلیل میں 15.6 فیصد اور دیگر مقامات پر 7.1 فیصد واقعات ہوئے۔