اسلامی تعاون تنظیم [او آئی سی] نے سلوان (مسجد اقصیٰ کے جنوب میں) قصبے میں رجبی خاندان کے گھر کو مسمار کرنے کی اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کی۔
تنظیم نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ گھروں کو مسمار کرنے کی پالیسی "بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔”
"اسلامی تعاون” نے قابض”اسرائیل کی طرف سے طاقت کے استعمال، جرائم اور حملوں کے تسلسل کی مکمل اور براہ راست ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید کی اور کہا کہ فلسطین میں مقدس مقامات کے تقدس کی پامالی کا ذمہ دار اسرائیل خود ہے۔
"اسلامی تعاون” نے فلسطینی عوام کے "مشرقی بیت المقدس” شہر کو آزاد فلسطینی ریاست کے دارالحکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کے دارالحکومت کے طور پردیکھتی ہے اور اس کے لیے جدو جہد جاری رکھے گی۔
او آئی سی نے اسرائیل کی نوآبادیاتی آباد کاری کی پالیسی اور مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کرنے کی کوشش کی مذمت کی۔
"اسلامی تعاون تنظیم ” نے بھی مقبوضہ بیت المقدس پر مبینہ خود مختاری کے حوالے سے اسرائیلی بیانات کو مسترد کرتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔
خیال ہے کہ منگل کو اسرائیلی انتظامیہ نے القدس میں سلوان محلے میں کے سامی الرجبی اور ان کے بیٹوں کے مکان کو منہدم کر دیا جس کے نتیجے میں خاندان کے تیس افراد بے گھر ہوگئے۔