قابض اسرائیلی فوجنے مقبوضہ مغربی کنارے کےوسطی شہر رام اللہ میں قطر سےنشریات پیش کرنے والے الجزیرہ ٹی وی چینل کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔قابض فوج نے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا ریکارڈ قبضے میں لینے کے بعداسے ڈیڑھ ماہ کے لیے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
مقامی ذرائع نےبتایا کہ صہیونی فوج نے دفتر میں موجود سامان اور دستاویزات ضبط کر لیں۔ اس کےملازمین کو ان کی کاریں استعمال کرنے سے روک دیا اور چینل کی نشریات بند کر دیں۔
الجزیرہ کے نامہنگار کے مطابق قابض فوج نے رام اللہ میں الجزیرہ کا دفتر واقع عمارت کو گھیرے میںلے لیا اور عمارت کے آہنی دروازے کو دھماکے سے اڑانے کے بعد اس پر دھاوا بول دیا۔
الجزیرہ کی طرفسے نشر کیے گئے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس قابض فوجیالجزیرہ کے دفتر پر دھاوا بول رہے ہیں اور دفتر کے ڈائریکٹر اور سینیر صحافی ولیدالعمری کوایک فوجی نوٹس دیا ہے کہ وہ 45 دنوں کے لیے دفتر بند کردیں۔
قابض فوج نے الجزیرہچینل کے دفتر پر دھاوا بول کر اسے بند کرنے کے بعد اس میں موجود تمام آلات اوردستاویزات کو ضبط کر لیا اور چینل کے دفتر سے فوٹو گرافی اور نشریاتی آلات اوردستاویزات کو ضبط کرنے بعد انہیں گاڑیوں پر لوڈ کرکےنامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا۔
قابض فوج نے الجزیرہرام اللہ کے عملے اور سینیر صحافی ولیدالعمری اور جویرا البدیری کو بھی اپنی کاریں استعمال کرنے سے روکا اور العمری اورالبدیری کو رام اللہ میں فیلڈ رپورٹنگ سے روک دیا اور چینل بند کردیا۔
الجزیرہ کے نامہنگار نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نےمحاصرہ زدہ الجزیرہ چینل کے دفتر اور المنارہ گول چکر کے اطراف میں گیس بم برسائے۔
الجزیرہ کے راماللہ آفس کے ڈائریکٹر ولید العمری نے کہا کہ قابض فوجیوں نے رام اللہ دفتر کےسامنے موجود ساتھی شیرین ابو عاقلہ کی تصویر پھاڑ دی اور دفترمیں گھس کر اس کی توڑپھوڑ کی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ الجزیرہ کے رام اللہ دفتر کو بند کرنے کا فوجی حکم اسرائیلی وزراء اور حکامکی جانب سے چینل کے خلاف اکسانے کے بعد دیا گیا ہے۔
چار ماہ قبل بیتالمقدس میں چینل کے دفتر کو بند کردیا گیا تھا۔
غزہ میں سرکاری میڈیاآفس نے قابض کی طرف سے رام اللہ میں الجزیرہ کے دفتر کو بند کرنے اور اسے کام کرنےسے روکنے کو "قابض دشمن کا وحشیانہاور مکروہ فیصلہ” قرار دیا اور کہا کہ یہ "جرم اور قانون کی خلاف ورزیہے”۔