سه شنبه 04/فوریه/2025

الجزیرہ کی بندش صحافتی آزادی پر فلسطینی اتھارٹی کا حملہ ہے:حماس

جمعرات 2-جنوری-2025

رام اللہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین

فلسطینی اتھارٹی نے بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ قطری ٹی وی چینل’ الجزیرہ’ کا فلسطین سے نشریاتی سلسلہ معطل کر دیا۔ ہے۔ ‘الجزیرہ ‘فلسطینیوں کی مزاحمتی کوششوں اور فلسطینیوں پر ہونے والی اسرائیلی بمباری کی سب سے زیادہ ‘کوریج’ کرنے والا ٹی وی چینل بتایا جاتا ہے۔

دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کو صہیونی نوازی کی تازہ مظال قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

‘الجزیرہ’ سے وابستہ کئی صحافی اس سے پہلے اسرائیلی بمباری سے غزہ میں جاں شہید ہو چکے ہیں اور یہ چینل اسرائیل کے لیے سخت چیلنج بنا ہوا چینل ہے۔ بدھ کے روز فلسطینی خبر رساں ادارے ‘وفا’ نے اطلاع دی ہے کہ اس کی نشریات کو عارضی طور پر فلسطین میں معطل کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے پچھلے کئی دنوں سے فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورس بھی ایسی خبروں کی وجہ سے گفتگوؤں کا موضوع ہے جو مغربی کنارے میں فلسطینی نوجوانوں کی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورس کے ہاتھوں ہلاکت سے متعلق ہیں۔ ‘ الجزیرہ ‘ نے بھی ان خبروں کو نمایاں کیا تھا۔

اسرائیل نے پہلے ہی ‘ الجزیرہ ‘پر پابندی لگا رکھی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی ایک وزارتی کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ نشریات معطل کرنے کا فیصلہ اشتعال بھڑکانے والے مواد کی روک تھام کی غرض سے کیا گیا ہے تاکہ دھوکہ دہی اور لڑائی کو نمایاں کرنے والی چیزوں کو ہوا نہ دی جا سکے۔ اس وزارتی کمیٹی میں فلسطینی اتھارٹی کی وزارت ثقافت، وزارت داخلہ اور وزارت مواصلات کے وزراء بھی شامل ہیں۔

یاد رہے ‘ الجزیرہ ‘ ٹی وی پچھلے کچھ ہفتوں سے جنین پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی نوجوانوں کی فلسطینی سیکیورٹی فورس کے ہاتھوں ہلاکتوں کی خبروں کی وجہ سے نشانے پر تھا۔ تاہم نشریات پر پابندی کا فیصلہ یکم جنوری کو کیا گیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی حکمران جماعت الفتح کا کہنا ہے کہ ‘ الجزیرہ ‘ ہم عربوں کے وطنوں اور بالخصوص فلسطینی میں عرب تقسیم کے بیج بورہا ہے۔

واضح رہے فلسطین عرب دنیا کا حصہ ہے جسے اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے مسلسل اپنی اب تک کی طویل ترین جنگ کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ وہ غزہ سے فلسطینی عربوں کا وجود ہی ختم کرنے کے لیے لگاتار بمباری کر رہا ہے۔

غزہ جہاں فلسطینی اتھارٹی کے بجائے اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی نگرانی میں انتظامیہ کام کررہی ہے ‘ الجزیرہ ‘ اسی طرح کام کرتا رہے گا اور یہ پابندی صرف مقبوضہ مغربی کنارے کی حد تک ہی قابل عمل ہو سکے گی۔

اسلامی مزاحمتی تحریک "حماس” نے فلسطینی اتھارٹی کے الجزیرہ سیٹلائٹ چینل کی نشریات بند کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔

حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ "فلسطینی اتھارٹی کا الجزیرہ کے دفتر کو بند کرنے کا فیصلہ میڈیا کی آزادی اور جابرانہ رویے کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کا مقصد سچائی کی آوازوں کو دبانا ہے۔”۔

حماس نے مزید کہا کہ "یہ من مانی پر مبنی اقدامات کے سلسلے کے ایک حصے کے طور پر سامنے آیا ہے جو اتھارٹی نے حال ہی میں اپنانا شروع کیے ہیں جس کا مقصد عوامی حقوق اور آزادیوں کو محدود کرنا اور فلسطینی عوام پر سکیورٹی گرفت مضبوط کرنا ہے”۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ "یہ فیصلہ غیر قانونی اور بلاجواز ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے فلسطینی  قوم صہیونی ریاست کی طرف سے مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ کی وجہ سے نازک مرحلے سے گذر رہی ہے۔ ایسے میں الجزیرہ کی بندش صحافت اور میڈیا کے پیشے کی براہ راست توہین ہے۔

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے کو فوری واپس لے۔ حماس نے انسانی حقوق اور میڈیا کے تمام اداروں سے مطالبہ کیا کہ "ان جابرانہ طرز عمل کے سامنے مضبوطی سے کھڑے ہوں جو آزادی اور جمہوریت کی اقدار سے متصادم ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی