سینیرامریکی حکامنے زور دے کر کہا ہے کہ اُنہیں لبنانی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کونشانہ بنانے کے مقصد سے جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی حملے کے بارے میں پہلےسے کوئی علم نہیں تھا۔ امریکی حکام نے اس بات کی تردید کی کہ اس کارروائی میں امریکہنے حصہ لیا تھا جب کہ خطے میں امریکی افواج کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے جاری کیاگیا۔
دوسری جانب امریکیوزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ "ہمیں بیروت میں اس کی کارروائی کے بارے میںاسرائیل کی طرف سے پیشگی انتباہ نہیں ملا تھا اور ہم اس حملے میں ملوث نہیں ہیں”۔
آسٹن نے مزید کہاکہ "ہمہ جہت جنگ سے گریز کیا جانا چاہیے اور سفارت کاری ہی بہترین اور تیز ترینراستہ ہے”۔
دوسری طرف امریکیمحکمہ دفاع (پینٹاگان) نے تصدیق کی کہ امریکہ نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے پربمباری میں حصہ نہیں لیا تھا اور اسے اس کا کوئی پیشگی علم نہیں تھا۔
پینٹاگان نے کہاکہ سکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن اپنےاسرائیلی ہم منصب یوآو گیلنٹ کے ساتھ فون پر باتکر رہے تھے جب اسرائیل بیروت کے جنوبی مضافات میں حملے کررہا تھا۔
تاہم امریکی میڈیاکا کہنا تھا کہ اسرائیل نے امریکہ کو آگاہ کیا کہ وہ حسن نصر اللہ کو نشانہ بنائےگا۔
اے بی سی نے ایکامریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل نے حملے سے ایک گھنٹہ سے بھی کم وقتپہلے امریکہ کو مطلع کیا۔
ایکسیس نے سینیرامریکیحکام کے حوالے سے کہا کہ انہیں حملے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا اور یہ کہ وہرپورٹس غلط ہیں کہ ہمیں حملے سے پہلے اطلاع دی گئی تھی”۔
دوسری جانب وائٹہاؤس نے کہا ہے کہ صدر بائیڈن نے "پینٹاگان کو ہدایت کی کہ وہ خطے میں امریکیافواج کی پوزیشن کا جائزہ لے اور اسے ایڈجسٹ کرے تاکہ ڈیٹرنس کو بہتر بنایا جا سکے۔اسرائیلیافواج کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور تمام امریکی مقاصد کی حمایت کی جا سکے”۔