اسرائیلی ریاستکے سرکاری براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے کہا ہےکہ قابض حکومت کے ایوان صدر کے دفتر نے وزارت ثقافت کے تعاون سے مسجد اقصیٰ پر یلغارکرنے کے لیے منظم دھاووں کی مالی اعانت شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام اپنینوعیت کا غیر مسبوق فیصلہ ہےتاریخ میں جس کی مثال نہیں ملتی۔
عبرانی چینل نےرپورٹ کیا کہ اس فیصلے میں یہودی آباد کاروں کے دھاووں کو منظم کرنے اور انہیں "مسجد اقصیٰ اور اسکے صحنوں کو یہودی تاریخ سے جوڑنے کے لیے رہ نمائی فراہم کرنے کے لیے ابتدائی طورپر 20 لاکھ شیکل کی رقم مختص کی ہے۔
دریں اثنا قابضحکومت کی "وزارت برائے ثقافتی ورثہ” نے کہا کہ یہ فیصلہ یہودیآبادکاروں کے دھاووں کومنظم کرنے میں مدد دے گا۔ ان کے ساتھ آباد کار گائیڈز ہوں گے جو شرکاء، یہودیوں اور سیاحوں دونوں کو اسجگہ کی تاریخ اور یہودیوں کے لیے اس کے تقدس پربریفنگ دیں گے‘‘۔
چینل کے مطابقتوقع ہے کہ دھاوے آنے والے ہفتوں میں حکومتی فنڈنگ سے شروع ہو جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہانتہا پسند صہیونی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے کہا تھا کہ وہ مقبوضہعلاقوں میں مسجد الاقصی میں ایک عبادت گاہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بن گویر نے دعویٰکیا کہ یہ قانون مسلمانوں اور یہودیوں کے مسجد اقصیٰ میں عبادت کے حقوق کو مساویقرار دیتا ہے۔
تقریباً دو ہفتےقبل اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی نے بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے ایک اور رکناور تقریباً 3000 آباد کاروں کے ساتھ مل کر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔