اسرائیل میں نفتالی بینیٹ اور یائر لیپڈ کی مخلوط حکومت کے دور میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ناجائز یہودی بستیوں کی تعداد میں غیر معمولی رفتار سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے عمل کی مانیٹرنگ کرنے والی غیر حکومتی تنظیم ’’پیس ناؤ‘‘ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق صرف مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں 62 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نفتالی بینیٹ مخلوط حکومت کے قائم ہو نے کے بعد ناجائز یہودی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ تیز تر کر دیا گیا ۔ اگرچہ کہا یہ گیا تھا کہ ان تعمیرات کو وہیں چھوڑ دیا جائے گا جہاں پر ہیں اور آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔
”پیس ناؤ” نامی ادارے کی ویب گاہ پر کہنا ہے کہ حکومتی پالیسی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ناجائز تعمیرات روکنے کا سوال ہی نہیں ہے۔ ”پیس ناؤ” کا مزید کہنا ہے کہ ”نفتالی اور لیپڈ کی مخلوط اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور زمین سے محروم کر کے ناجائز حربوں سے قبضے میں لینے اور فلسطینی عوام کو بے گھر کرنے کی مہم بھی تیز تر کر دی ہے، مغربی کنارا اس سلسلے میں اسرائیلی قابض اتھارٹی کا خصوصی ہدف ہے۔‘‘
مخلوط اسرائیلی حکومت نے فلسطینی شہریوں کے گھر اور املاک مسمار کرنے کی مہم زیادہ مؤثر بناتے ہوئے رواں سال میں چھ جون تک 639 گھر اور املاک مسمار کی جا چکی ہیں۔ سب سے زیادہ تعداد مغربی کنارے کے ایریا ’’سی‘‘ کی ہے۔ جہاں 604 فلسطینی املاک مسمار کی گئی ہیں۔
اس کے مقابلے میں نیتن یاہو کی حکومت کی فلسطینیوں کی املاک تباہی کی شرح 474 سالانہ تھی۔ مگر اس مخلوط حکومت نے پہلے تقریبا پانچ ماہ کے دوران ہی سابق حکومت کی طرف سے پورے سال میں مسمار کردہ تعداد سے زیادہ تعداد میں مسماری کی ہے۔
ویب گاہ کے مطابق نفتالی بینیٹ اور یائر لیپڈ کے زیر قیادت حکومت نے گھروں اور املاک کی مسماری میں 59 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ جبکہ چھ مزید ”چوکیاں” بھی قائم کی ہیں۔ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ ہر اسرائیلی حکومت پہلے والی حکومت سے بھی بڑھ کر فلسطینی عوام کو نشانہ بناتی ہے۔