امریکی اخبار ’وال سٹریٹ جرنل‘ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فوجی حکام نے گذشتہ مارچ میں مصر کے سیاحتی مقام ’شرم الشیخ‘ میں اسرائیل اور عرب ممالک کےفوجی رہ نماؤں کی خُفیہ ملاقات ہوئی تھی۔اس ملاقات میں ایران کے ڈرون پروگرام سے متعلق بڑھتی ہوئی کشیدگی، میزائل صلاحیتوں” کے خلاف ہم آہنگی اور مشترکہ دفاع کے طریقوں پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
اخبار نے اطلاع دی ہے کہ وہ مذاکرات جن کا پہلے انکشاف نہیں کیا گیا تھا پہلی بار تھا کہ اتنے بڑے عرب اور اسرائیلی افسران نے امریکی فوجی سر پرستی میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ "مشترکہ خطرے” سے کس طرح دفاع کیا جائے۔
امریکی اور علاقائی حکام نے اخبار کو بتایا کہ اس اجلاس میں اسرائیل اور امریکی سینیر افسران کے علاوہ مصر، اردن اور خلیجی ریاستوں کے افسران بھی شامل تھے۔
اُنہوں نے کہا کہ عسکری تعاون کا ایسا بامقصد اجلاس کئی دہائیوں قبل ممکن نہیں تھا۔ کئی سالوں سے امریکی رہ نماؤں نے عرب ممالک کو اپنے فضائی دفاع کو مربوط کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کی ہے لیکن قابض ریاست کی شرکت کے بغیر یہ کوشش کی جاتی تھی اور اسرائیل کو عرب ممالک میں ایک مخالف کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
لیکن آخری بات چیت اس بار ممکن ہوئی جب خطے میں کئی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ ان میں ایران کے بارے میں مشترکہ خدشات، خطے میں سیاسی تعلقات کی بہتری، خاص طور پر ابراہیمی معاہدوں کے تحت اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کا قیام جیسی تبدیلیاں شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے امریکی نیٹ ورک "سی این بی سی” کے ساتھ ایک انٹرویو میں جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ وہ خطے میں نیٹو کے مشرق وسطیٰ ورژن کے قیام کی حمایت کرنے والے پہلے لوگوں میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاملہ ان ممالک کے ساتھ بھی ممکن ہے جو ایک جیسی سوچ رکھتے ہیں۔