حماس کے خارجہ سیاسی بیورو کے سربراہ خالد مشعل نے عرب ممالک اور قابض اسرائیلی اتھارٹی کے درمیان نارملائزیشن کے عمل کو آخری حد کی برائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ہر ممکن طریقے سے مزاحمت ہونی چاہیے۔ خالد مشعل یہاں استبول میں نوجوانوں کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اس غیر معمولی تقریب میں چالیس اسلامی ممالک سے آئے ہوئے نمایاں نوجوانوں نے شرکت کی۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ملکوں کی بہتری اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے اس موقع پر نوجوانوں سے یہ بھی کہا اپنے لوگوں کی پریشانیوں اور تشویش کو بانٹیں اور فلسطینیوں کی اسرائیل کے خلاف جدوجہد میں حصہ ڈالیں۔
انہوں نے اسلامی اور عرب ممالک کے حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں کو اپنی تقریر میں مخاطب کرتے ہوئے کہا ‘ اسلامی ممالک اپنے ہاں کے عوام کی خدمت اور مفادات کے لیے باہمی شراکت داری کریں اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو اپنے اندرونی معاملات میں قبول نہ کریں۔
حماس رہنما نے مغربی دنیا کے کھلے اور ننگے قسم کے دوہرے معیار پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا مغربی دنیا کا دوغلہ دوہرا معیار یوکرین جنگ سے مزید بے نقاب ہو گیا ہے۔ کہ وہ اس کے پناہ گزینوں کے لیے اور اسلوب اختیار کرتی ہے اور ان کا مزاحمت کا حق تسلیم کرتی ہے۔ وہ یوکرینیوں کو مزاحمتی جنگجو کہتی ہے جبکہ ہم فلسطینیوں کو دہشت گردوں کی فہرستوں میں ڈال دیتی ہے۔’
خالد مشعل نے اپنی تقریر میں کہا ‘ حماس کی فلسطین پر صہیونی قبضے کے خلاف جدوجہد اور مزاحمت بے مثال ہے۔ مزید یہ کہ حماس نے اسرائیلی قبضے سے آزادی کے حصؤل کے لیے اصولوں اور مفادات میں ایک توازن قائم رکھنے کی کوشش کی ہے تاکہ اپنی شناخت اور اقدار کو بر قرار رکھ سکے۔
انہوں نے کہا حماس غلطیوں سے پاک نہیں ، غلطیاں کر سکتی ہے مگر اپبی غلطیوں سے سیکھتی ہے اور کام میں بہتری لانے کے لیے ان غلطیوں کی اصلاح کرتی ہے۔ انہوں نے کہا حماس تحریک ملت اسلامیہ پر فخر کرتی ہے اور اس کی سالمیت، استحکام اور اتحاد کو بہت اہم سمجھتی ہے۔