اسرائیل کےکثیرالاشاعت عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطین میں یہودی آباد کاریاور توسیع پسندی کے لیے سرگرم نجی گروپ ’العاد‘ کو حکومت کی طرف سے 28 ملین شیکل کیمالی امداد فراہم کی گئی ہے۔ یہ رقم مسجد اقصیٰ کے جنوب میں سلوان بالخصوص وادیربابہ کالونی کو یہودیت میں تبدیل کرنے اور اس کے آبادیادتی ڈھانچے کو تبدیل کرنےکے لیے دی گئی ہے۔ اخبار کے مطابق حکومت نے یہ رقم العاد کو ادا کردی ہے جو سلوانمیں باغبانی کے منصوبوں کی آڑ میں یہودی آباد کو فروغ دینا ہے۔
ہارٹز کے مطابق یہودائزیشنکا منصوبہ القدس کے علاقے کو آباد کاروں کے فائدے کے لیے ایک سیاحتی مقام کے طورپر ترقی دینے کا کام کرتا ہے، زمین کے اصل مالکان کی قیمت پر سلوان میں ان کےحقوق، زمینوں اور جائداد پر ڈاکہ ڈالنا اور انھیں وہاں سے بے دخل کرنا ہے۔
"العاد” اسرائیل کی امیر ترین غیر سرکاری تنظیموں میں سےایک ہے اور یہ سلوان میں تقریباً 70 بستیوں کی چوکیوں کی نگرانی کرتی ہے، جن میںسے زیادہ تر وادی حلوہ کے علاقے میں واقع ہیں۔
عبرانی اخبارہارٹزکے مطابق سیٹلمنٹ ایسوسی ایشن کو تین مختلف اسرائیلی حکام سے عوامی فنڈز موصولہوئے، یعنی۔ یہ فنڈ القدس کی ترقی اور وزارت برائے ثقافتی امور،القدس میونسپلٹیاور القدس ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے فراہم کیے گئے ہیں۔
اخبار نے کہا کہ”ایسوسی ایشن کو ملنے والے 28 ملین شیکلز میں سے تقریباً 20 ملین شیکل اس کومنتقل کیے گئے تھے تاکہ پیدل چلنے والے پل کی تعمیر کے لیے فوری طور پر بجٹ تیار کیاجا سکے۔”
اخبار لکھتا ہےکہ”سیٹلمنٹ ایسوسی ایشن کو القدس ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے اضافی 40 لاکھ شیکل موصولہوئے، جو کہ زیر زمین غاروں کو محفوظ کرنےکے منصوبے کے لیے ہے۔
حال ہی میں قابضمیونسپلٹی نےایک اسرائیلی انجینئرنگ کمپنی کے تعاون سے وادی الربابہ محلے کی زمینوںپر 200 میٹر لمبے "سیاحوں کے پیدل چلنے والے معلق پل” کی تعمیر پر کامشروع کیا تھا۔
2020 میں انتہاپسند تنظیم اور اسرائیل نیچر اینڈ پارکس اتھارٹی نے سلوان میں وادی کے علاقے کوترقی دینے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس سے اسے اس شعبے میں وسیع اختیاراتمل گئے۔