کل پیر کو اسرائیلیقابض حکام نے مسجد اقصیٰ کی خاتون نمازی اور سینیر سماجی کارکن رائدہ سعید کو مسجداقصیٰ سے ایک ہفتے کے لیےبے دخل کرنے کے فیصلے کی تجدید کی۔
گذشتہ اکتوبر کیسولہ تاریخ کو القدس میں قابض فوج نے رائدہ سعید کو اس وقت گرفتار کر لیا تھا جبوہ پرانے شہر میں باب السلسلہ کے قریب سےمسجد اقصیٰ میں جا رہی تھیں۔ قابض حکام نےحراست میں لینے کے بعد اسے ایک نوٹس دیا تھا جس میں اسے قبلہ اول میں داخلےپرپابندی عاید کردی تھی۔
قابض حکام نےآباد کاروں کی خلاف ورزیوں کی ویڈیو بنانے پر مرابطہ "رائدہ سعید” کی بےدخلی کی تجدید کی ہے۔ اسے قبل ازیں کئی بار مسجد اقصیٰ کے دروازے یا اس کے صحنوںکے اندر سے نکلتے ہوئے قابض افواج نے گرفتار کیا تھا۔
رائدہ سعید کوخاص طور پر الاقصیٰ میں ہونے والے واقعات کو کور کرنے اور اس کے کوریڈورز میں یہودیآباد کاروں کی سرگرمیوں کی ویڈیوزبنانے کے دوران بہت زیادہ ہراساں کیا گیا،حالانکہ فلم بندی پر پابندی کا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔
تقریباً سات سالقبل شعفاط کیمپ میں رہنے والے "رایدہ سعید” نے الاقصیٰ کی خوبصورتی اور القدسکے مصائب کو دستاویزی شکل دینا شروع کیا اور مسجد میں گمشدہ اور موجودہ تفصیلاتدکھا کر اس کے لیے اپنی محبت کا عملی اظہار کیا تھا۔