گذشتہ ایک ہفتےکے دورا قابض صہیونی کی فول پروف سکیورٹیمیں یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد نے مسجد الاقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دلا اوریہودیوں کے مذہبی تہوار ’حانوکاہ‘ کے موقعے پر مسجد اقصیٰ میں تلمودی تعلیمات اداکیں۔
یہ دھاوے ایک ایسے وقت میں بولے گئے ہیں جبیہودی آباد کار’عید حانوکاہ‘ نامی مذہبی تہوار منا رہے ہیں۔
مقامی ذرائع نےمرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ گذشتہ ہفتے 1797یہودی انتہا پسند مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں دھاوا بولا اور جگہ جگہ پھیل گئے۔ اس دوران قابضفوج کی موجودگی میں آباد کاروں نے تلمودی تعلیمات کےمطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔
قابض فوج اورآباد کاروں کے گھیراؤ سے قبل فلسطینیوں کی بڑی تعداد قبلہ اول میں موجود تھی۔انہوں نے اسرائیلی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ فلسطینی نمازیوں کے’اللہ اکبر‘کے فلک شگاف نعروں سے قبلہ اول کی فضا گونج اٹھی۔
اس دوران فلسطینینوجوانوں نے قابض فوج پر سنگ باری کی جب کہ دوسری طرف سے قابض فوجیوں نے فلسطینینمازیوں کو قبلہ اول سے باہر نکالنےکے لیے ان پر طاقت کا استعمال کیا اور ان پر صوتیبم برسائے اور آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
بعد میں ہونے والیپیش رفت میں درجنوں آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ یہودی شرپسندوں کوقابض فوج کی جانب سے فول پروف سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
جیسے ہی آبادکاروں کے پہلے گروہ نے الاقصیٰ کے صحن پر دھاوا بولا تو وہاں پرموجود مردو خواتیننمازیوں نے تکبیر [اللہ اکبر] کے نعرے لگائے اور قبلہ اول کے دفاع کے عزم اور اس کیآزادی کے لیے نعرے لگائے۔
خیال رہے کہ جمعہاور ہفتےایام کے سوا باقی تمام دنوں میں یہودی آباد کار اسرائیل فوج اور پولیس کیسرکاری سرپرستی میں قبلہ اول پر دھاوے بولتے اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابقمذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔