فلسطین کے مقبوضہمغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں الامعری کیمپ کے سامنے سے قلندیہ چوکی کیطرف فلسطینیوں نے جلوس نکالا۔ جلوس میں اسیر شہید ناصر ابو حمید کی والدہ نے بھیشرکت کی۔ اس موقع پر قابض فوج نے شرکاء پر لاٹھی چارج کیا اور ان پرآنسوگیس کیشیلنگ کی۔
شہداء کے لواحقینجن کی میتیں قبضے کے ہاتھوں حراست میں لے لی گئی تھیں اور سینکڑوں شہریوں نے خالیتابوت اٹھائے ہوئے مارچ میں شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ جن شہداء کی میتیں قبضے نےروک رکھی ہیں ان کے معاملے کو فعال کیا جائے اور ان کی بازیابی کے لیے کام کیاجائے۔ .
قابض فورسز کیجانب سے زیر حراست شہداء کی لاشوں کی بازیابی کے مطالبے کے مارچ کو دبانے کے بعدقلندیہ چوکی پر جھڑپیں شروع ہوئیں۔
شہید ناصر ابو حمیدکی والدہ نے کہا کہ اس موقف اور مارچ میں ہمارا پیغام یہ ہے کہ میرے بیٹے کا جسدخاکی اور قابض فوج کے ہاتھوں تحویل میں لیے گئے تمام شہداء کی لاشوں کا مطالبہ کیاجائے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے انہیں دیکھیں۔ ان سے گلے ملیں، انہیں گلےلگائیں اور انہیں اس وطن میں دفن کریں جس کے لیے انہوں نے قربانیاں دیں اور لڑے۔”
انہوں نے کہا کہقابض فوج سے اپنے بیٹے ناصر کی لاش کیحوالگی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اپنیبات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ "اگر یہ برسوں تک جاری رہا، جب تک میں اس سرزمینپر رہوں گی میں خود بھی چوکی پر جاؤں گی اور اپنے بیٹے اور تمام شہداء کی لاشیںمانگوں گی۔”
انہوں نے شہریوںسے اپیل کی کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر شہدا کے جسد خاکی کی واپسی کے لیے احتجاجکریں اور ان کی طرف سے نکالی جانے والی ریلیوں میں شرکت کریں۔
قابض حکام 2016ءسے اب تک 118 فلسطینی شہداء کے جسد خاکی قبضے میں لیے ہوئے ہے۔ جو قابض ریاست کیگولیوں اور اس کی جیلوں کے اندر سے شہید ہوئے تھے، جب کہ 253 سے زائد شہداء اب بھیاسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں۔