پنج شنبه 05/دسامبر/2024

واشنگٹن اور یورپی ممالک پر فلسطین کے حامی مظاہروں کوکچلنے کا الزام

ہفتہ 19-اکتوبر-2024

آزادی رائے اوراظہار رائے کے حق کو فروغ دینے اور تحفظ دینے سے وابستہ اقوام متحدہ کی خصوصینمائندہ نے امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی اور بیلجیئم پر فلسطینیوں کے احتجاج کےحق کو دبانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئےفلسطینی علاقوں میں میڈیا پر سنگین حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

 

جمعہ کو اقواممتحدہ کی جنرل اسمبلی اور پریس کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں خصوصی نمائندہ، ایرینخان جو کہ 2020ء سے اقوام متحدہ میں”آزاد” ماہرکے طور پرکام کررہی ہیں نے الزام لگایا کہ "متعدد یورپیممالک آزادی کو محدود کرنے کے لیے اقدامات مسلط کر رہے ہیں۔ وہ غزہ میں قتل عام کے خلاف احتجاج کو دبانے اورفلسطینیوں کے حق میں مظاہروں پر پابندی لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

 

ایرین خان ایکبنگلہ دیشی انسانی حقوق کی وکیل ہیں نے "امریکہ کی یونیورسٹیوں میں ہونے والےمظاہروں کے بارے میں بات کی جنہیں بے دردی سے دبا دیا گیا۔

 

جہاں تک یورپیممالک کا تعلق ہے تو ایرین خان نے کہا کہ "جرمنی، جس نے گذشتہ سال اکتوبر سےفلسطینیوں کے حامی مظاہروں پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی اور اس کے بعد سے جرمنیکے مختلف علاقوں میں اس طرح کے مظاہروں پر پابندیاں لگا دی ہیں‘‘۔ انہوں نے مزیدکہا کہ یہ پابندیاں "کبھی نہیں تھیں۔ اسرائیل کے لیے مظاہروں پرپابندی مسلطکی گئی۔ فلسطینیوں کے خلاف ریلیوں پر کوئی پابندی نہیں مگراسرائیلیوں کے خلافمظاہروں پرپابندی دوغلا پن ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ”فرانس نے ایک جیسے اقدامات کرنے کی کوشش کی، لیکن عدالتوں نے انہیں مسترد کردیا۔ ہر معاملے کی بنیاد پر جانچ شروع ہوئی۔ بیلجیئم اور کینیڈا نے بھی فلسطینیوںکی حمایت میں ریلیوں کو روکا۔

مختصر لنک:

کاپی