فلسطین جرنلسٹسپورٹ کمیٹی نے فلسطین میں میڈیا کی آزادیوں پر1003 سے زیادہ خلاف ورزیوں کیتفصیلات جاری کی ہیں۔ گذشتہ برس اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں دو خواتینصحافی شہید جب کہ درجنوں کو زخمی اورگرفتار کیا گیا۔
سال 2022 میں میڈیاکی آزادیوں کے خلاف ہونے والی تمام خلاف ورزیوں کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ میںکمیٹی نے کہا کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے خلاف خلاف ورزیاں جان بوجھ کر کی گئیں،بین الاقوامی، انسانی حقوق اور انسانی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئےقابض فوج کی جانب سے نہتے صحافیوں کے خلاف "مبالغہ آمیز طاقت” کااستعمال کیا۔
رپورٹ میں زور دےکر کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیاں سب سے نمایاں ہیں۔ رپورٹ آزادیصحافت کی 707 خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی۔ اسرائیلی خلاف ورزیوں بہ شمول صحافیوںکی زندگی اور ذاتی تحفظ کے حق کی خلاف ورزی کے جرائم، صحافیوں کو قتل کرنا، گرفتاری،نشانہ بنانے اور تشدد کے دیگر ذرائع یا انسانی وقار کی تذلیل اور توہین آمیز سلوک جیسے جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نے فلسطینی حکام کی طرفسے 87 خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی ہے اور 209سوشل میڈیا پر خلاف ورزیاں کی گئیں۔
اسرائیلی خلافورزیاں
رپورٹ میں قابضفورسز کی طرف سے صحافیوں کے قتل کا حوالہ دیا گیا۔ اکاون سالہ شیرین ابو عاقلہ جوالجزیرہ چینل کی نامہ نگار تھی کو اس وقت سر میں گولی ماری گئی جب وہ جنین کیمپ پر قابض فوج کے دھاوے کی کوریجکررہی تھیں۔ صحافی غفران وراسنہ اسرائیلیفوج کی ایک چوکی سے گذرتے ہوئے گولی لگنے سے چل بسیں۔ ان کی موت الخلیل کے عروب کیمپمیں ایک اسرائیلی فوجی کی فائرنگ سے ہوئی۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ گذشتہ سال سیکڑوں مرتبہ اسرائیلیفوج اور پولیس نے فلسطینی صحافیوں پر گولیاں چلائیں۔ 215 بار براہ راست آتشیںاسلحہ یا ربڑ کی کوٹڈ گولیوں سے نشانہ بنایا گیا، یا مارا پیٹا گیا، جس سے ان کےجسم پر چوٹیں آئیں، فریکچر اور زخم آئے، زہریلی گیس اور کالی مرچ گیس کے حملے توہینآمیز سلوک اورصحافیوں کا سامان اور ان کے کیمرے تباہ کرنے کے واقعات رونما ہوئے۔
رپورٹ میں 85 ایسےواقعات درج کیے گئے ہیں جن میں صحافیوں کو گرفتار کیا گیا، طلب کیا گیا اور حراستمیں لیا گیا، جن میں چار کیسز بشمول صحافی لمیٰ ابو غوشہ کو جلاوطنی اور گھر میںنظر بند کیا گیا اور ان میں سے چھ کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔
رپورٹ میں 42 خلافورزیوں کو دستاویز کیا گیا ہے، جن میں ان کی رہائی کی تاریخ سے پہلے ایک سے زیادہمرتبہ نظر بندی میں توسیع جیسے جرائم شامل تھے۔ صحافیوں محمد نمر عصیدہ اور عمرابو الرب کی انتظامی حراست کی بار بار تجدید کی گئی صحافیوں کے خلاف سزائیں جاریکی گئیں اور بعض گرفتار صحافیوں کے خلاف مقدمات بار بار ملتوی کیے جاتے رہے۔