قابض اسرائیلی فورسز نے ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں کو ایک بار پھر فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ واقعہ اتوار کے روز غزہ سے جڑے سمدری علاقے میں آیا جہاں اسرائیلی بحریہ کی مسلح کشتیوں نے فلسطینی ماہی گیروں پر فائرنگ کی۔
واضح رہے 1993 کے اوسلو معاہدے میں بھی فلسطینی ماہی گیروں کا یہ حق تسلیم کیا گیا ہے کہ فلسطینی ماہی گیر بیس سمندری میلوں یعنی 20 ناٹیکل میل کے اندر تک سمندری پانیوں میں مچھلیاں پکڑ سکتے ہیں۔
لیکن اسرائیلی قابض اتھارٹی دوسرے بین الاقوامی قوانین اس معاہدے کی دوسری شقوں کی طرح اس شق کی بھی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اسرائیلی قابض فورسز نے فلسطینی ماہی گیروں کے اس حق کو بھی عملا تسلیم نہیں کیا۔
آئے روز غزہ رہائشی ماہی گیروں کو اسرائیلی قابض بحریہ فارنگ کا نشانہ بناتی ہے۔ ان کی کشتیاں ضبط کر لتی ہے یا ان کی کشتیوں کو سمندر میں ڈبو دیتی ہے۔ قابض اسرائیلی فورسز نے عملا ماہی گیروں کو 20 ناٹیکل میلوں کے اندر تک جانے کا حق استعمال کرنے کے بجائے محض چھ سے تین ناٹیکل میلوں تک محدود کر دیا ہے۔
ماہی گیروں کے سنڈیکیٹ کے مطابق اسرائیلی قابض فورسز اکثر ماہی گیروں کی کشتیوں کو مشین گنوں سے نشانہ بناتی ہے۔ نئے سال کے پہلے روز بھی فلسطینی ماہی گیروں کو غزہ کے شمال میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
سنڈیکٹ کے مطابق قابض فورسز کی کشتیاں تقریبا ہر روز ماہی گیروں کو سمندر میں مچھلیاں پکڑنے سے روکنے کے لیے فائرنگ کر کے ساحل کی طرف دھکیلتی رہتی ہیں۔ بعض اوقات ان کی گرفتاریاں بھی کی جاتی ہیں۔ اسی دوران ماہی گیر شہید یا زخمی بھی ہوجاتے ہیں۔