’ایلعاد‘ سیٹلمنٹ ایسوسی ایشن ایک ایسی اسرائیلی تنظیم ہے جو قابضاسرائیلی ریاست کے لیے فلسطین میں یہودی آباد کاری اور القدس کو یہودیانے کے لیےایک آلہ کار کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔
یہ گروپ اپنے قیام کے تین دہائیوں سے زائد عرصے سےمقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے لیے ایک ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہو گئی ہے۔ یہ گروپ فلسطین کو یہودیانے اور آباد کاری کودوام بخشنے کے لیے قابض اسرائیل کے ہاتھ میں آلہ کار ہے۔
بائبلی متون کیبنیاد پر "ایلعاد” کا نام عبرانی محاورے "ایل عیر ڈیوڈ” کےمخفف کے طور پر آیا ہے جس کا عربی میں مطلب ہے: "داؤد کے شہر کی طرف”۔دراصل اس نام کا مقصد یہ دعویٰ مسلط کرنے کی کوشش ہےکہ مقبوضہ شہر بیت المقدس یہودیوںکا مذہبی اور روحانی دارالحکومت ہے”۔ اس تنظیم کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ ایکبیان میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس 3000 سال پہلے سے یہودیوں کی ملکیت ہے‘۔
تاسیس اور بانی
ایلعاد سیٹلمنٹ ایسوسیایشن ستمبر 1986 میں آباد کار ڈیوڈ بیری کی طرف سے قائم کی گئی تھی جو 1953 میںپولینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ 2010 میں میڈیامیں اس وقت مشہور ہوئے جب کیمروں نے اسے القدس میں سلوان کے مقام پر سبارو کارکےذریعےایک فلسطینی بچے کو کچلنے کی کوشش کی تھی۔
1973-1979 کے دورانقابض فوج کی صفوں میں اپنی پہلی فوجی خدمات کے دوران "بیری” "سابیرتمتکال” یونٹ سے وابستہ تھا، جو خصوصی آپریشنز کرنے کا ذمہ دار یونٹ ہے۔ یہیونٹ اسرائیلی فوج کی انٹیلی جنس یونٹ کی کمانڈ اور قیادت میں کام کرتا ہے۔
سنہ1988ء میں بیریقابض فوج میں ریزرو سروس میں واپس آئے جب اس وقت کے مرکزی علاقے کے کمانڈر ایہودباراک نے ان سے کہا کہ وہ "ڈودیوان” یونٹ کے ڈپٹی کمانڈر کی ذمہ داریسنبھالیں جو کہ ایک اور ایلیٹ یونٹ ہے۔ یہ یونٹ قابض فوج خفیہ معلومات اکٹھی کرنےاور گرفتاریوں اور قتل و غارت گری کی پیچیدہ کارروائیوں میں مہارت رکھتی ہے۔
مرکزاطلاعاتفلسطین کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اسرائیلی امور کے ماہر عماد ابو عواد نے کہاکہ بیری نے قابض فوج کی صفوں میں فوجی خدمات کا پہلا دور مکمل کرنے کے بعدانتہاپسند آبادکاروں کی مذہبی انجمنوں میں تعلیم حاصل کرنے چلا گیا۔ اس نے ’بنیعکیفا‘ اور’عطیرت کوھنیم‘ کے بارے میں مطالعہ کیا جو القدس میں امیگریشن کی حوصلہافزائی اور یہودیوں کو یروشلم سے منسلک کرنے کے لیے کام کرتی ہیں۔”
انہوں نے مزیدکہا کہ "اس کے بعد بیری نے خاص طور پر سلوان میں آباد کاری کے عمل کو تیزکرنے کے لیے اپنی "ایلعاد ایسوسی ایشن” کے قیام کے لیے خود کو وقف کر دیااور اس وقت "ایلعاد” کی نگرانی کا اہم کام سلوان کے شمال میں واقع آثارقدیمہ میں ڈیوڈ شہر میں انتظامی کام کرنا تھا "۔
یہودی آباد کاری اہداف میں سرفہرست
ایلعاد نے اپنےمقاصد کا خاکہ پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "القدس میں یہودیوں کے تعلقات کو نسل درنسل دوروں، رہ نمائی، رہائش، اور پروموشنل مواد کے اجراء کے ذریعے مضبوط کرنا اسکا مقاصد میں شامل ہے۔”
اس کے بارے میںعواد کہتے ہیں”ایلعاد کا مقصد القدس شہرکو یہودیانا، اسے تمام یہودیوں کے لیےایک روحانی مرکز بنانا اور انہیں مقدس شہر سے کئی سمتوں سے جوڑنا ہے۔ اس کی کئیسمتیں ہیں جن کے ساتھ یہودیوں کو جوڑا جاتا ہے۔ ایک مذہبی سمت ہے، ایک سیاحتی سمت،ایک رہائشی سمت جو مذہبی یہودیوں کو ہدف بناتی ہے۔ ہم نے دیکھا کہ القدس کے زیادہتر باشندے مذہبی یہودی ہیں، زیادہ تر سیاح غیر مذہبی یہودی ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ایلعاد یروشلم کے عرب اور اسلامی تشخص کو دھندلا کرنے، صرف یہودینشانات کو دکھانے، سیاحتی یا غیرسیاحتی مقاصد کے لیے القدس کو یہودیانا اور دنیابھر کے یہودیوں کے لیے شہر کی طرف راغب کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔”
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ ایلعاد القدس شہر میں یہودیوں کے بہت سے منصوبوں پر مبنی ہے جس کامقصد یہودی زائرین کو راغب کرنا ہے جو مذہبی نظریے پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کے اس یقینکے ساتھ کہ مذہبی نظریہ تمام یہودیوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کرنا اور تمام یہودیوںکو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کام کرنا ہے۔
ایلعاد کی سرگرمیاں
ایلعاد متعددعلاقوں میں قابض ریاست کے منصوبوں کی کھدائیوں اور فلسطینیوں کی زمینوں اور مکاناتکے کنٹرول کے لیے مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ اس کے لیے یا وہ پیسے دیتی ہے یاقانونی جنگ لڑتی ہے۔
ایلعاد سلوان میںدرجنوں یہودی بستیوں کی نگرانی کرتا ہے۔ ( 2017 تک 70 بستیاں اس کے زیرانتظام تھیں)جو الاقصیٰ کے قریب ترین علاقہ ہے اور ان بستیوں کو بڑھانے کے لیے بہت بڑے قانونیاور مالی فراڈ کر رہا ہے۔
ایلعاد کم از کمتین آثار قدیمہ کے علاقوں کی انتظامیہ کو کنٹرول کرتا ہے یا جسے قبضہ "قومیپارک” کہتے ہیں۔ یہ نوادرات کا علاقہہے جسے "ڈیوڈ کا شہر” کہا جاتا ہے یا عبرانی میں "عیر ڈیوڈ”،اموی محلات کا علاقہ، "گیواتی پارکنگ لاٹ” کا علاقہ، یہ سبھی مسجد اقصیٰکے جنوب میں چند میٹر کے فاصلے پر واقع ہیں جنہیں ایلعاد کنٹرول کرتی ہے۔
ایلعاد کے موجودہحملوں کے بارے میں عواد نے کہا کہ "اس کے سب سے نمایاں حملوں میں سے ایک مسجداقصیٰ کی مغربی جانب کھدائی ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ اس کے ذریعے انہوں نے بیتالمقدس کے قدیم شہر کو دریافت کرنا شروع کیا ہے۔”
انہوں نےکہا کہ”یہ مقدس شہر کو یہودی بنانے کے لیے مختلف طریقوں اورہتھکنڈوں سے کام کر رہاہے۔ عربوں کو ہراساں کرنے کے ذریعے بے گھر کرنا اور بہت ساری زمین خریدنا۔ القدس شہرشہرمیں تجارتی اور کمرشل مراکز کی حوصلہ افزائی اور قابض حکومت اور مقدس شہر پر یہودیوںکی مکمل حاکمیت مسلط کرنے کے اسرائیلی حق پر دباؤ ڈالنا۔
فنانسنگ
مارچ 2016 میںہارٹز اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2006 اور 2013 کے درمیان ایسوسی ایشن کو تقریباً450 ملین شیکل (تقریباً 125 ملین ڈالر) موصول ہوئے۔
اسی رپورٹ سےظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی ٹیکس حکام ایلعاد کے بجٹ اور فنڈنگ کے ذرائع پر آنکھیںبند کیے ہوئے ہیں اور یہ کہ ایلعاد نے قانون کی ضرورت کے برعکس، گمنام ذرائع پرمشتمل مالیاتی رپورٹیں پیش کیں۔
ہارٹز اخبار نے گذشتہماہ اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ ایسوسی ایشن کو اسرائیلی قابض حکومت سے28 ملین شیکلز موصول ہوئے ہیں۔ یہ گروپ مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع قصبے سلوان میںواقع وادی الربابہ کے پڑوس میں یہودی آباد کاری اور یہودیت کے منصوبوں کو آگےبڑھا رہا ہے۔ اس کا مقصد "باغبانی” کے بہانے زمین کی حیثیت کو کو بدلنااور اس پر قبضہ کرنا ہے۔
عبرانی "ہارٹز”کے مطابق سیٹلمنٹ ایسوسی ایشن نے تین مختلف اسرائیلی پارٹیوں سے عوامی فنڈز حاصل کیےان میں القدس ڈویلپمنٹ اور ورثہ کی وزارت، القدس میونسپلٹی، اور القدس ڈویلپمنٹاتھارٹی شامل ہیں۔
اس نے مزید کہاکہ ” آباد کاری ایسوسی ایشن کو القدس ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے غاروں کو محفوظکرنے کے منصوبے کے لیے اضافی چالیس لاکھ شیکل ملے۔ اس کے علاوہ میونسپلٹی نے علاقےکو ترقی دینے کے لیے تقریباً بیس لاکھ شیکل اس کو منتقل کیے اور مزید بیس لاکھ اسیطرح کی اسکیموں کے لیے جاری کیے گئے۔
جب ہم نے عواد سےایلعاد کے فنڈنگ کے ذرائع کے بارے میں پوچھا تو انہوں بتایا کہ ایلعاد کو سالانہ70 سے 80 ملین شیکل ملتے ہیں ان فنڈز کا 70عطیات سے اور30 فی صد حکومت کی طرف سے دیا جاتا ہے۔
"ایلعاد” کے ساتھ حکومتی تعاون
ایلعاد اور اسرائیلیسرکاری حکام کے درمیان تعاون مختلف شکلوں میں جاری رہتا ہے۔ اس کا آغاز سرکاریاداروں سے فنڈنگ حاصل کرنے، یا قانونی معاونت سے ہوتا ہے۔ یا اسکول کے طلباء اورقابض فوجیوں کے لیے اس کی زیر نگرانی دوروں کو مربوط کرنے کی شکل میں ہوتا ہے۔
تعاون کے اس فریمورک کے اندر ایلعاد اور اسرائیل کے نوادرات اتھارٹی، پارکس اینڈ نیچر اتھارٹی، جیوشکوارٹر ڈیولپمنٹ کمپنی کے درمیان تعلقات واضح ہیں، خاص طور پر مسجد اقصیٰ کے جنوبمیں آثار قدیمہ کے انتظام میں، بشمول اموی محلات، سلوان کے شمال میں نوادرات (گیواتیاور ایر ڈیوڈ پارکنگ لاٹس) اور سلوان کے نیچے سے پرانے شہر تک کھودی گئی سرنگیں اسکی نگرانی میں تیار کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہاسرائیلی نوادرات کی اتھارٹی نے ایلعاد کو القدس کے مختلف علاقوں میں آثار قدیمہ کیکھدائی کرنے کی اجازت دی۔