ہفتے کی شامہزاروں صہیونیوں نے "تل ابیب” کے مرکزمیں بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میںدائیں بازو کی نئی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ دائیںبازو کی انتہا پسند حکومت عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت کررہی ہے اور اس کی وجہ سےملک میں عدالتی نظام کم زور ہو رہا ہے۔
مظاہرے کے شرکاءنے سیاہ رنگ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور نئی حکومت اور اس کے وزیر اعظم نیتن یاہوکی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کامطالبہ کیا تھا۔
مظاہرے میں اسرائیلکی سابق سیاسی شخصیات نے شرکت کی اور انہوں نے نیتن یاھو اور اس کے ٹولے پر اسرائیلیجمہوریت کو تباہ کرنے کا الزام عاید کیا۔
نیتن یاہو حکومتعدلیہ اور اقلیتوں کے خلاف بنیاد پرست ترامیم کرنا چاہتی ہے”نسل پرستی اورامتیازی سلوک” کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک کا ایک بڑا طبقہنیتن یاھو کی پالیسیوں کو”جمہوریت کو نشانہ بنانے” کے طور پر دیکھتا ہے۔
موجودہ اسرائیلیحکومت 6 دائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل ہے، جس میں "لیکود”،”شاس”، "متحدہ تورات یہودیت”، "نوم”، "مذہبی صیہونیت”اور "یہودی پاور پارٹی” شامل ہیں۔