فلسطینی "لائرزفار جسٹس” گروپ کے ڈائریکٹر ایڈووکیٹ مہند کراجہ نے کہا ہے کہ نابلس شہر میں فلسطینی اتھارٹی کے حکام نےپرامن احتجاجی جلوس میں حصہ لینے کی پاداش میں 13 شہریوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔ان شہریوں کی گرفتاری گذشتہ منگل کے روز ہونے والے پرامن مظاہرے میں شرکت کی بنیادپر عمل میں لائی گئی تھی۔ اس مظاہرے میں شہریوں نے اسرائیلی فوج کی طرف سے اشتہاریقرار دیے گئے شہری مصعب اشتیہ کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
کراجہ نے کہا کہنابلس میں پرامن مظاہرے کے دوران گرفتار کیے گئے مظاہرین کو مقدمے کے لیے جیل منتقلکر دیا گیا تھا اور ان میں سے متعدد کو حکام کی جانب سے ناروا سلوک اور تشدد کانشانہ بنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہعدالت نے گذشتہ جمعرات کو حراست میں لیے گئے متعدد مظاہرین کو ضمانت پر رہا کرنےکا فیصلہ کیا تاہم فلسطینی اتھارٹی کے سکیورٹی حکام نے ان ان میں سے بیشترکی رہائیکے حکم پرعمل درآمد نہیں کیا ہے۔
انہوں نے واضح کیاکہ نابلس میں ہونے والے پرامن مظاہروں پر فلسطینی اتھارٹی کا حملہ فلسطینی قانون کیخلاف ورزی ہے۔
"کراجہ” نے نشاندہی کی کہ رہائی پانے والے افراد کی اسقسم کی گرفتاری قانونی فریم ورک سے لے کر انتظامی حراست تک ہرلحاظ سے قانون کیخلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا "کوئی بھی شخص جس کی رہائی کا عدالتی فیصلہ جاری کیا گیا ہو اسے قید وبندمیں رکھنا عدالتی فیصلوں کی توہین اور قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
لائرز فار جسٹس گروپ کے ڈائریکٹر نے وضاحت کی کہ اس گروپ نے گذشتہ برسوں کے دورانسیاسی قیدیوں کی رہائی کے کئی فیصلوں کی نشاندہی کی لیکن عباس ملیشیا نے ان پر عمل درآمد نہیںکیا۔
کراجہ نے متعلقہحکام سے مطالبہ کیا کہ وہ عدالتوں کے فیصلوں کی پابندی کریں اور ان کی خلاف ورزینہ کریں کیونکہ ان کے پاس بااختیار اور قانونی اختیار ہے۔
انہوں نے سیاسیگرفتاریوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان تمام کارکنوں اور انسانیحقوق کے محافظوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جن کے رہائی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔