اسرائیلی دائیںبازو کی لیکوڈ پارٹی کے کنیسٹ ارکان اگلے پیر کو مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میںواقع خان الاحمر کے بدوی گاؤں کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جس کا مقصد وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر اسے خالی کرنے اور اسے منہدم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
توقع ہے کہ قابضحکومت مستقبل قریب میں اس دیہی قصبے کو مسمار کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کرے گی۔اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے "ریگویم” آبادکاری تنظیم کی درخواست پراس الخان الاحمر کی مسماری کی منظوری دیجا چکی ہے۔ مسماری کے لیے دی جانے والی درخواست ایک ایسی تنظیم کی طرف سے دی گئیہے جس کا سربراہ اسرائیل میں اس وقت بزلئیل سموٹریچ ہے جو اسرائیل میں وزیر خزانہہے۔
عبرانی "وائینیٹ” ویب سائٹ کے مطابق یہ دورہ اگلے فروری کی پہلی تاریخ کو گاؤں خالی کرنے یانہ کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سامنے قابض حکومت کا جواب جمع کرانے سے پہلےہوگا۔
اخبار نے نشاندہیکی کہ یہ مسئلہ دائیں بازو کے مذہبی عناصر کے درمیان بہت حد تک اختلافی ہے۔ گاؤںخالی کرانے کے بار بار وعدوں کے باوجود نیتن یاہواس پرعمل درآمد نہیں کر پائے حالانکہماضی میں وہ اپنی حکومتوں کے دوران الخان الاحمر کو مسمار کرنے کے وعدے کرتے رہےہیں۔
قا