اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ شیخ صالح العاروری نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کو آج صبح جنین اور کیمپ میں کیے گئے قتل عام کا حساب دینا ہوگا اور مزاحمت کاروں کی جانب سے ردعمل کی کاروائی میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے ایک پریس بیان میں، جس کی ایک کاپی آج جمعرات کو مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے، یہ کہا کہ: فلسطینی عوام کا عزم قابض فوج کے جرائم سے زیادہ مضبوط ہے، اور یہ کہ ایسی کاروائیوں سے جنین اور مغربی کنارے کے عوام، اور ان کی مزاحمت نہیں ٹوٹ سکتی، اسرائيلی جارحیت اس کو مزید بڑھائے گی۔
العاروری نے مزاحمتی تحریک پر پر زور دیا کہ وہ دشمن کو منہ توڑ جواب دیں ، مغربی کنارے اور تمام مقبوضہ علاقوں میں اس کا سامنا کریں۔
انہوں نے فلسطینی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام دستیاب وسائل سے قابض افواج کا مقابلہ کریں۔
حماس کے رہنما نے مزاحمت کار گروپوں کو ہدایت کی کہ وہ مل کر جارحیت کو پسپا کریں اور فلسطینی عوام کا دفاع کریں۔
واضح رہے کہ صبح سے جنین میں اسرائیلی فوج کی مسلسل جارحانہ کاروائیوں کے نتیجے میں ایک معمر خاتون سمیت 9 افراد شہید، اور 20 زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
قابض فوج نے جینین کے سرکاری ہسپتال پر بھی دھاوا بولا اور شعبہ اطفال پر دانستہ آنسو گیس پھینکی جس سے بچوں کا دم گھٹنے لگا۔
فلسطین کے القسام بریگیڈز، القدس بریگیڈز اور شہداء الاقصی بریگیڈز نے اعلان کیا کہ ان کے مزاحمتی جنگجو جنین کیمپ میں صہیونی اسپیشل فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف ہیں۔
جنین کیمپ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے قابض فوج کا جاسوسی ڈرون تباہ کردیا جس کے بعد نوجوانوں اور قابض فوج کے درمیان پرتشدد تصادم شروع ہوگیا۔
"یمام”، سرحدی محافظوں اور "مگلان” پر مشتمل اسرائيل فورس کے خصوصی دستوں نے متعدد فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کے لیے جنین کیمپ پر حملہ کیا، لیکن مزاحمت کاروں نے اس دراندازی کا جواب شدید فائرنگ سے دیا۔
جھڑپوں کے بعد قابض فوج نے فوجی بلڈوزر کے ذریعے جنین کیمپ میں مزید فوجی کمک بھیجی۔