کل اتوار کو امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی ویب سائٹ پر امریکی حکام کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ ایران کے وسطی شہر اصفہان میں ایک فوجی تنصیب پر ڈرون حملہ اسرائیل نے کیا تھا۔
حکام جن کی شناختاخبار نے نہیں بتائی نے مزید کہا کہ ایران میں فوجی مرکز کو نشانہ بنانا "ایکایسے وقت میں آیا ہے جب واشنگٹن اور تل ابیب تہران کے جوہری اور فوجی عزائم پرقابو پانے کے لیے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔”
درایں اثنا اسرائیلیبراڈکاسٹنگ اتھارٹی نے ایک سینیر امریکی فوجی اہلکار کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہکسی بھی امریکی فوجی فورس نے ایران کے اندر حملہ یا کارروائی نہیں کی۔
دریں اثنا ایکاسرائیلی ذریعے نے عبرانی "واللا” ویب سائٹ کو بتایا کہ ایرانی وزارتدفاع سے تعلق رکھنے والی عمارت پر حملہ کامیاب رہا۔
امریکی "Axios"ویب سائٹ نے ایک باخبر اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ اصفہان میں فوجی تنصیبمیں 4 مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور تمام حملوں نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے گئے۔
3 چھوٹے ڈرونز نے صوبہ اصفہان میں ملٹری فیکٹری کو نشانہ بنایا اورایرانی وزارت دفاع نے آپریشن کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
وزارت نے کہا کہطیارہ شکن میزائلوں نے ڈرون کو روکا، جس کی وجہ سے ان میں سے دو پھٹ گئے۔ اس حملےمیں فیکٹری کو معمولی نقصان پہنچا۔
ایرانی وزارتدفاع نے اس بات پر زور دیا کہ وہ سنجیدگی سے اور تیزی سے ملک کی طاقت اور سلامتیکو بڑھانے کے لیے تمام اقدامات کرے گی۔
ایران کے جوہریمقامات میں سے بہت سے اصفہان صوبے میں واقع ہیں۔ ان میں نطنز، تنصیب جو کہ ایرانکے یورینیم افزودگی کے پروگرام کے مرکز کا حصہ ہیں۔ ان مراکز کو فول پروف سکیورٹیمہیا کی گئی ہے۔