فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے قابض صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے حوالے سے سوڈانی وزارت خارجہ کے بیان پر گہرے افسوس اور مذمت کا اظہار کیا اور اسے سوڈانی عوام کے حقیقی تاریخی مؤقف سے انحراف قرار دیا ہے جس کے مطابق سوڈان اسرائیل سے تعلقات کو مسترد کرتا ہے اور فلسطینی عوام، ان کے مقصد، قومی حقوق، اور القدس کی عرب اور اسلامی حیثیت کی حمایت کرتا ہے۔
حماس نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ "ایسے وقت میں جب فسطائی ریاست نے اس سال کے آغاز سے اب تک عورتوں اور بچوں سمیت 35 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے اور زمین پر قبضہ، غیر قانونی بستیوں کی توسیع، قبلہ اول مسجد اقصیٰ سمیت اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات کی بے حرمتی جیسے جرائم میں اضافہ ہوا ہے سوڈانی وزارت خارجہ کا یہ اعلان فلسطینیوں کے خلاف مزید جرائم، خلاف ورزیوں اور نسل پرستانہ طرز عمل کی حمایت کے مترادف ہے۔
انہوں نےسوڈانی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس غلط راستے کو ترک کردے، جو صرف اسرائیل کے ایجنڈے کی تکمیل میں معاون ثابت ہوگا جس کا مقصد مسلم امت کے اتحاد کو ضرب لگانا ہے۔
جمعرات کے روز، عبوری خودمختاری کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان سے خرطوم میں ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے انکشاف کیا کہ تل ابیب نے سوڈان کے ساتھ امن معاہدے کا مسودہ پیش کیا ہے، جس پر اس سال کے دوران دستخط کیے جائیں گے۔
کوہن نے کہا ہم خرطوم سے تین باتوں پر رضامندی لے کر آئے ہیں۔ امن، مذاکرات اور اسرائیل کو تسلیم کرنا۔ انہوں نے کہا کہ سول حکومت کے قیام کے بعد معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دو سوڈانی حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کو ایک اسرائیلی وفد سوڈانی دارالحکومت خرطوم پہنچا جہاں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع نے کہا کہ یہ دورہ سوڈان اور اسرائیل کے درمیان دوروں کے تبادلے کا حصہ ہے، جس میں مذاکرات اور تعلقات معمول کے معاہدے پر دستخط کرنا شامل ہے۔
موجودہ سوڈانی حکومت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں ہونے والے 2020 کے معاہدے کے نتیجے میں صیہونی قبضے کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب سوڈانی عوام اور سیاسی جماعتوں نے اس ڈیل کو توہین آمیز اور سوڈان کی اقدار سے انحراف قرار دیا ہے اور کہا کہ فوجی قیادت ملک کی سلامتی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ بند کرے۔
"جرنلسٹ فار یروشلم” ایسوسی ایشن نے بھی سوڈانی حکومت کے معمول پر آنے کے اقدامات کی مذمت کی اور کہا کہ عبوری حکومت کو اسرائیل کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر دستخط کرنے کا حق نہیں ہے۔
سوڈان کی سیاسی جماعت پاپولر کانگرس نے کہا کہ مایوسی اور جنون کو معمول پر لانے کی کوشش کا مقصد اسرائیل کی حمایت سے فوجی حکومت قائم رکھنا ہے