عبرانی میڈیا نےبتایا ہے کہ قابض ریاست کی پارلیمنٹ [کنیسٹ] نے کل بدھ کو مقبوضہ بیت المقدس اوراندرون فلسطین سے تعلق رکھنے والے فلسطینی فدائی حملہ آوروں کی اسرائیلی شہریتمنسوخ کرنے کے نسل پرستانہ بل پر تیسری رائے شماری کی ہے۔ اس سے قبل اس بل پر پہلیاور دوسری رائے شماری کی گئی تھی۔
اس نسل پرستانہکالے قانون کا مقصد 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور مقبوضہ بیت المقدس سے تعلقرکھنے والے قیدیوں اسرائیلی شہریت ختم کرنا اور انہیں ان کے آبائی شہروں سے بے دخلکرکے فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں میں منتقل ہونے پرمجبور کرنا ہے۔
عبرانی اخبار”اسرائیل ہیوم” نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ "نام نہاد قانونی بلمیں مسودے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ وزیر داخلہ کسی ایسے قیدی سے اسرائیلی شہریت یارہائش منسوخ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں جو اسرائیلی اہداف کے خلاف کارروائیوں کامرتکب ہوا تھا اور فلسطینی اتھارٹی سے مراعات وصول کرتا تھا۔ اسے فلسطینی اتھارٹیکےزیرانتظام علاقوں کے ساتھ ساتھ غزہ کیپٹی میں بھیجا جائے گا۔”
اخبار نے مزیدکہا کہ "قانون قابض وزیر داخلہ کو قیدی کو شہریت سے محروم کرنے اور ملک بدرکرنے کے فیصلے کی منظوری کے لیے 14 دن تک کا وقت دے گا۔ قانون وزیر انصاف کے لیےمنظوری کے لیے 7 دن کا وقت مقرر کرتا ہے جب کہ اس حوالے سے اسرائیلی عدالت کو 30دنوں کے اندر فیصلے کی توثیق کرنا ہوگی۔