فلسطین کے مقبوضہمغربی کنارے کے علاقوں میں اسکولوں کے اساتذہ کی طرف سے اپنے اصولی مطالبات کے لیےشروع کی گئی ہڑتال دسویں ہفتے میں داخل ہوگئی ہے۔
ہڑتال کرنے والےاساتذہ کر کہنا ہے کہ وہ اپنے تمام اصولی مطالبات پورے ہونے تک احتجاج کا سلسلہجاری رکھیں گے۔
فلسطین میں متحدہاساتذہ تحریک کے رکن نے کہا ہے کہ فلسطینیاتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ اساتذہ کی ہڑتال کو ناکام بنانے کے لیے مساجد کےپلیٹ فارم سمیت مختلف طریقے استعمال کرکے شہریوں اور طلبہ کو دھوکہ دینے میں بریطرح ناکام رہے ہیں۔
اساتذہ ڈیموکریٹکیونین کے قیام کے ساتھ ساتھ تعلیم کو پیشہ ورانہ بنانے، کام کی نوعیت میں 15 فیصد الاؤنسزمیں اضافہ کرنے، پوری تنخواہ دینے اور تنخواہ میں مہنگائی الاؤنس شامل کرنے کے مطالبات کررہےہیں۔
ہڑتال کرنے والےایک استاد نے کہا کہ ہڑتال سے وابستگی کی شرح کل اساتذہ کا 80 فی صد ہے۔ یعنی کلبیس فی صد اساتذہ نے ہڑتال میں حصہ نہیں لیا۔ حصہ لینے والوں میں شعبہ تعلیم کےمنتظمین اور ایڈھاک اساتذہ، متبادل اساتذہ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتکے حالیہ اعلان نے اساتذہ کو کچھ نہیں دیا۔ جو کچھ ہوا اس پر عمل درآمد کے لیے کوئیوقت کی حد نہیں تھی۔ اس کے علاوہ اساتذہ کی جنرل یونین کی جمہوریت سازی اور ان کےحقوق سے متعلق سابقہ قانونی ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کی گئیں۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ سرگرمیاں جوں کی توں جاری رہیں گی اور تدریسی عملہ بغیر کسی کلاس کےحاضری کی تصدیق ہوتے ہی رخصت ہو جائےگا۔