مسجد الاقصیٰ اکیڈمیبرائے اوقاف و ورثہ کے سربراہ ناجح بکیرات نے کہا ہے کہ قابض ریاست مقبوضہ بیت المقدسکے خلاف ایک منظم جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جو مقدار اور معیار میں بڑھ رہی ہے۔
"حطین” ڈیجیٹل پلیٹ فارم پرایک بیان میں بکیرات نے وضاحت کی کہ اس قبضے کا مقصد یروشلم کو مکمل طور پر یہودیتمیں تبدیل کرنا اور آبادکاری اور مسماری کے ذریعے شہر کی بصری شناخت کو تبدیل کرنےکی کوشش کرنا ہے۔
انہوں نےکہا کہقابض دشمن ریاست کا مقصد مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر پابندی لگا کر اس کی زمانیاورمکانی تقسیم مسلط کرنا ہے۔
انہوں نے زور دے کرکہا کہ مسجد اقصیٰ کے اندر فلسطینیوں کی موجودگی قابض ریاست کے لیے اپنے مقاصد کے حصولمیں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مسجد اقصیٰ میں قابض رہ نماؤں کی ملاقات عرب اور عالم اسلام کے لیے ایک دردناک دھچکاہے۔
ادھر کل سوموارکوآباد کار گروپوں نے مسجد اقصیٰ میں اپنی دراندازی جاری رکھی اور قابض افواج نے مسجداقصیٰ کے مغرب میں البراق اسکوائر میں اپنی کھدائی جاری رکھی۔
قابض حکام نے آبادکاروںکی دراندازی کے دوران نمازیوں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے سے روک دیا، اور قابض افواجکی حفاظت میں مسجد اقصیٰ اور پرانے شہر میں نمازیوں کے خلاف اشتعال انگیزی کا اعادہکیا گیا۔