سویڈن کے تیسرےبڑے شہر مالمو میں منعقدہ 20ویں یورپین فلسطین کانفرنس سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کیآزادی تک فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کانفرنس کے لیے ون پوائنٹ ایجنڈاتھا جس میں یہ عزم کیا گیا کہ فلسطینی 75 سال کی جلا وطنی کے بعد بھی اپنے وطنمیں واپسی کے لیے پرعزم ہیں اور حق واپسی کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔
مقررین کا کہناتھا کہ ظلم وجبر کی اس داستان کو اب ختم ہونا چاہیے اور فلسطینی قوم کو حق خودارادیت ملنا چاہیے۔ مقررین نے کہا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کے لیے جدو جہدجاری رکھیں گے۔
اس موقعےپرپاکستانی وفد کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ پاکستانی وفد میں اعجاز شیخ،زبیر حسین، راجہ تنویر، محمد سروس اور محمد رضوان نے شرکت کی۔ ہفتے کی صبح شروعہونے والی یہ اہم کانفرنس دن بھر جاری رہی۔ کانفرنس کا آغاز فلسطین کے قومی ترانےسے ہوا۔ کانفرنس ہال تا حد نگاہ فلسطینی پرچموں سے مزین تھا۔
اس موقعے پرفلسطینی رہ نماؤں کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ظلم وجبر کی داستان کو اب ختم ہوناچاہیے۔ ہم مسئلہ فلسطین کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ اس کانفرنس کے فورم سے ہم دنیا کویہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ایک پرامن قوم ہیں اور پرامن طریقے سے اپنے حقوق کامطالبہ کرتےہیں۔ ہم دیگر آزاد دنیا کی طرح اپنے وطن میں آزادی اور خود مختاری کےتحت زندگی گذارنا چاہتے ہیں۔
کانفرنس میںسویڈن کی مقامی سیاسی جماعتوں کے رہ نماؤں نے بھی شرکت کی۔ وژن پارٹی سے سیعاد بوسولازچ، حمزہ اکاچہ، احمدمحمود اورعبدالجلیل شریک ہوئے۔ جب کہ سوشل ڈیموکریٹک کے ممبر پارلیمنٹ جمال الحاج نے شرکتکی۔ پاکستانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے سویڈن کی سیاسی اور سماجی شخصیات کا کہنا تھاکہ سویڈن میں اس کانفرنس کا انعقاد ایک عمدہ کاوش ہے کیونکہ سویڈن ہی یورپ کا وہواحد ملک ہے جس نے فلسطین کو بہ طور ایک ریاست تسلیم کیا ہے اور اسٹاک ہوم میںفلسطین کا پہلا سفارت خانہ قائم کیا گیا۔ امید ہے یہ کانفرنس مسئلہ فلسطین کے حلمیں اہم کردار ادا کرےگی۔
پاکستانی وفد کاکہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے فلسطینیوں کے حقوق کی آواز اٹھاتا آیا ہے۔ فلسطینکی آزادی تک ہم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔