غزہ میں وزارت تعمیراتکی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ مئی میں غزہ کی پٹی پر صہیونیجارحیت کے نتیجے میں 3300 مکانات تباہ ہوئے، جن میں سے 120 مکمل طور پر تباہ، 120جزوی طور پر تباہ ہوئے مگر وہ رہائش کےلیے موزوں نہیں۔ باقی مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے۔
یہ بات وزارت تعمیراتکی طرف سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران سامنے آئی۔ مئی 2023 میں اسرائیلی جارحیتکے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی حتمی فہرست کی تکمیل اور اس کے بعد اس کی تفصیلجاری کردی گئی ہے۔
وزارت تعمیرات کےڈائریکٹر جنرل محمد عبود نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی پر تازہ ترین جارحیتکے پہلے لمحے سے وزارت کے عملے نے آبادی کو متاثر کرنے والے ابتدائی نقصانات کو شمارکرنا شروع کر دیا، جس کا مقصد متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ”ہم نے پٹی پر حالیہ جارحیت سے تباہ شدہ ہاؤسنگ یونٹس کی تمام تفصیلی گنتی مکملکر لی ہے، کیونکہ ہاؤسنگ سیکٹر کے اعدادوشمار کے مطابق 3300 سے زیادہ ہاؤسنگ یونٹستباہ ہوئے جن میں سے 120 یونٹس مکمل طور پر تباہ ہوئے تھے 120 یونٹس کو جزوی طور پر نقصان پہنچا مگر وہبھی ناقابل استعمال ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ ان نقصانات کی تعمیر نو یا مرمت کی تخمینہ قیمت تقریباً 10 ملین ڈالر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارتآنے والے دنوں میں وزارت تعمیرات کی ویب سائٹ پر شہریوں کے لیے ایک انکوائری لنک کھولےگی، تاکہ ان کے جزوی نقصانات کی انوینٹری کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے کی اہلیت فراہمکی جا سکے۔
مزید برآں پبلک ورکساینڈ ہاؤسنگ کی وزارت کے انڈر سیکرٹری ڈاکٹر جواد کہا کہ الآغا نے 2008 سے 2023 کیجارحیت سے اب تک 97.5 ملین ڈالر کی املاک کی تعمیر نو نہیں کی گئی۔ جزوی طورپرتباہ ہونے والی عمارتوں کی تعداد 90000 سے زیادہ ہے جن کی مرمت بھی زیر التوا ہےاور اس پر 108 ملین ڈالر سے زیادہ کی لاگت آئے گی۔