جمعه 15/نوامبر/2024

مسجد اقصیٰ کی تقسیم کی نئی اسرائیلی سازش پر مذہبی جنگ کا انتباہ

جمعرات 8-جون-2023

فلسطین کی وزارتبرائے القدس امور نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی "لیکوڈ” پارٹی کے کنیسٹ کےرکن عمیت ہیلیوی کا منصوبہ مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کرنا  بہت خطرناک ہے جو مذہبی جنگ کا خطرہ ہے۔

وزارت القدس امورنے کل بُدھ کو ایک بیان میں کہا کہ "یہ منصوبہ جس میں یہودیوں سے مسجد اقصیٰ کومسلمانوں کی نماز کے لیے القبلی نماز گاہ کی بقا کے بدلے جبل مکبر کے علاقے پر قبضہکرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے سنگین خطرے کی گھنٹی ہے۔

وزارت نے مزید کہاکہ "قابض حکومت کی حکمران پارٹی کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے پیشکردہ اسکیم دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات اور عقائد کے خلاف صریح جارحیت کے مترادفہے۔ اور یہ اس بات کا اظہار ہے۔ قابض حکومت کا غرور اور انتہا پسندی کی رہ پر چلرہی ہے۔

وزارت مذہبی امورنے کہا کہ اسرائیلی میڈیا نے اس کے منصوبے کے بارے میں جوتفصیلات شایع کی ہیں وہقابل مذمت مذمت ہونے کے علاوہ اس پر عمل درآمد ہر لفظ کے لحاظ سے مذہبی جنگ کا باعثبنے گا۔

وزات القدس امور نےزور دے کر کہا کہ یہ دعویٰ کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے نہیں ہے اور یہودیوں کو اسکے تمام دروازوں سے اس پر حملہ کرنے کی دعوت آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

بیان میں کہا گیاہے کہ "لیکوڈ” پارٹی مسجد اقصیٰ پر حملے کی قیادت کر رہی ہے، دراندازیوںکے گاڈ فادر انتہا پسند ربی یہودا گلِک مسجد اقصیٰ کی حرمت کو پامال کرنے کا مطالبہ کرتا ہےاور اسرائیلی کنیسٹ اور پورا سیاسی سیٹ اپ اس کی پشت پناہی کررہا ہے۔

وزارت القدس امورنے کہا کہ سنہ 1967ء میں قابض ریاست کے غاصبانہ تسلط کے بعد سے مسجد اقصیٰ کو نشانہبنانے والی اسرائیلی میڈیا کی جانب سے شائع کی جانے والی اسکیم سب سے خطرناک ہے، جوکہ 2003 میں ہونے والی دراندازی سے شروع ہونے والی صورت حال کو مزید گھمبیر اور خطرناکبنا رہی ہے۔ اس سازش میں مسجد اقصیٰ کی یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان زمانی اورمکان تقسیم اور تلمودی رسومات کا مطالبہ کرتا ہے اور مسجد کو ہی تقسیم کرنے کے لیےخطرناک سازش کی جا رہی ہے۔

بیان میں کہا گیاہے کہ وہ دراصل مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی خلاف ورزی سے اس صورت حالکو تباہ کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں، جس سے مسجد اقصیٰ کی اصل تقسیم کی سازش مزید خطرناکحد تک بڑھ رہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی