جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ: 3 فلسطینی بچوں کے قتل میں فرانسیسی کمپنی کے ملوث ہونے کا انکشاف

جمعہ 4-اگست-2023

 

فلسطین کے علاقے غزہ میں شحیبر خاندان کے گھر پر اسرائیلی حملےکے 9 سال بعد ان کے خاندان کے افراد نے پیرس میں تفتیشی جج کے سامنے جنگی جرم میں فرانسیسیکمپنی کے ملوث ہونے کے بارے میں واضح گواہی دی۔ اس حملے میں تین کم سن بے شہیدہوگئے تھے۔

 

’المیزانسینٹر فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق گذشتہ جولائی میں شحیبر خاندان کے 5 افراد نے پیرسکا سفر کیا۔غیر معمولی جنگی جرائم کے لیے تفتیشی جج کو اہم ثبوت فراہم کئے جس میں فرانسیسی کمپنی Exxeliaکی ممکنہ پیچیدگی کی تحقیقات میں اس کے جنگی جرائم کو اجاگر کیاگیا۔

 

اعداد و شمار کے مطابق فرانسیسی کمپنی ’ایکسیلا‘ کی طرف سے تیارکردہ ایک ملٹری پراڈکٹ نے اسرائیلی قابض افواج کو 17 جولائی 2014 کو شحیبر خاندان کےگھر کی چھت کو نشانہ بنانے والے میزائل کو درست طریقے سے نشانہ بنانے کے قابل بنایا،جس سے تین بچے شہید اور دو دیگر بچے شدید زخمی ہوئے۔

 

المیزان سینٹر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ جنگی جرائم اور کارپوریٹاحتساب سے متعلق پہلا کیس ہے جس کی مؤثر طریقے سے پیروی کی جا رہی ہے اور یہ 2014 میںغزہ پر اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہوا ہے۔

 

مرکز کی دستاویز کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شحبیرخاندان کے بچے افنان عمر 8 سال، وسیم عمر 9 سال اور جہاد عمر10 سال کی موت اس وقت ہوئیجب وہ اپنے گھر کی چھت پر کبوتروں کو دانے ڈال رہے تھے کہ ان کے قریب ایک میزائلآگرا۔

 

بم دھماکے میں شحیبر خاندان کے دو دیگر بچے شدید زخمی ہوئے۔ان کی عمریں  16 اور نو سال کے درمیان تھیں۔ افنان کے والدین اور وسیم اورجہاد کے والد کے ساتھ گزشتہ ماہ پیرس میں تفتیشی جج کے سامنے اپنی شہادتیں پیش کیں۔.

 

ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں زخمی ہونے والےعدی کہتے ہیں کہ "مجھے اب بھی تفصیل سے یاد ہے کہ اس دن کیا ہوا تھا۔ اس واقعے نے مجھے بہت متاثر کیا۔ اس نے مجھے نفسیاتیطور پر مکمل طور پر تباہ کر دیا۔

 

المیزان سینٹر نے بتایا کہ غزہ شہر میں اس کا محقق جو حملے کےاثرات کو دستاویز کرنے کے لیے بمباری کے فوراً بعد جائے وقوعہ پر پہنچا تھا تحقیقاتیجج کے سامنے اپنی گواہی پیش کرنے کے لیے گواہوں کے ساتھ گذشتہ ماہ پیرس گیا تھا۔

 

یہ جان لیوا حملہ غزہ کی پٹی میں تباہ کن اور بڑے پیمانے پراسرائیلی فوجی آپریشن کے آغاز کے 10 دن بعد ہوا، جو سات ہفتے تک جاری رہا اور اسے قابضافواج نے "آپریشن پروٹیکٹو ایج” کا نام دیا تھا۔

 

المیزان سینٹر، فلسطینی انسانی حقوق کے وکلاء اور ایل پی ایچآر نے اقوام متحدہ کے آزاد انکوائری کمیشن کو شحبیر خاندان کے گھر پر حملے کے بارےمیں مخصوص معلومات فراہم کیں، جس نے اس کیس کا جائزہ لیا اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلیدشمن پر اپنی رپورٹ میں سنگین خدشات کا اظہار کیا۔

 

قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی قابض حکام نے ان الزامات کا کوئی قانونیاحتساب نہیں کیا ہے کہ ان کی افواج نے 2014 کے موسم گرما میں غزہ کی پٹی میں اپنی فوجیکارروائی کے دوران جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی