"اسرائیل” کے علمی اور ثقافتی بائیکاٹ کے لیے فلسطینی مہمنے منگل کے روز کہا ہے کہ آرٹ گروپس نے متبادل موسیقی کے "3 دقات” میلے کابائیکاٹ کرنے کی اپیل کا جواب دیتے ہوئے میلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ نام نہاد میلہ "اسرائیل-فلسطین ہاؤس” نےمنعقد کرنے کا اعلان کیا تھاجس کی سرپرستی اور فنڈنگ القدس میں اسرائیلی میونسپلٹی کی طرف سے کی گئی تھی۔
مہم نے ان تمام ٹیموںکے موقف کو سراہا ہے جنہوں نے گذشتہ عرصے کے دوران تمام شرکاء سے بات چیت کرنے کے بعداس فیسٹیول کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ مہم کا کہناہے کہ یہ موسیقی میلہ مقبوضہ بیتالمقدس میں منعقد کرکے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کی گئی تھی۔
اس مہم میں 6 فنکاروںاور بینڈوں کا حوالہ دیا گیا جنہوں نے بائیکاٹ کی کال پر فوری جواب دیا۔ بائیکاٹکرنے والوں میں تامر قیس، زینوبیا بینڈ، سرو،الکلاسات بینڈ، یوسر حمید اور جولیانو ہاربشامل ہیں۔ ان کی عدم شرکت فیسٹیول کی منسوخی کا باعث بنی جو کہ 17 سے 19 اگست تک ہوناتھا۔
ایک بیان میںبائیکاٹ مہم نے واضح کیا کہ "ایٹ ہوم” نامی آرگنائزنگ فریم ورک "مقدسہ”نامی ادارے سے منسلک ہے جو کہ قابض ریاست سے منسلک ہے اور اسے قابض میونسپلٹی سے فنڈنگاور اسپانسرشپ ملتی ہے۔ اسی گروپ نے "یروشلم کلچر سیزن” کو معمول پر لانےسے پہلے اور نام نہاد "سٹی میوزیم” میں میلہ لگانے کی کوشش کی تھی۔
مہم میں مزید کہاگیا ہے کہ اگرچہ فیسٹیول میں صرف فلسطینی فنکار حصہ لے رہے ہیں، لیکن یہ میلہ”فلسطینی-اسرائیلی” فریم ورک پر مبنی ہے جس کا واضح مقصد صرف مقبوضہ شہریروشلم میں فلسطینیوں اور "اسرائیلیوں” کو اکٹھا کرنا ہے۔ قابض ریاست کےساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے فلسطینی فنکاروں کو انجیر کے پتوں کے طور پر استعمالکرنے کی ایک اور کوشش ہے تاکہ قابض حکومت،آباد کار استعمار اور اسرائیلی نسل پرستی کی تصویر کو خوبصورت بنا کر القدس میں صہیونیجرائم پر پردہ ڈالا جا سکے۔