اسرائیل میں عدالتی ترامیم کے خلاف رات کے وقت مظاہرے جاری رہے۔ اسرائیل میں ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا۔
اسرائیلی اخبار "دی یروشلم پوسٹ” نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ احتجاج کے سلسلےکے چونتیسویں ہفتے میں ہزاروں افراد نے تل ابیب میں جلوس نکالا۔
مظاہرین کو اسرائیلی سکیورٹی سروسز کے سابق سربراہوں اور فوج اور انٹیلی جنس کے سابق جنرلوں کی حمایت حاصل ہے جنہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر مجوزہ ترامیم کے احتجاج میں ریزروسٹ کے ارکان کو خدمات انجام دینے سے انکار کرنے کا الزام لگایا۔
اخبار کے مطابق ان رہ نماؤں نے نیتن یاہو کے نام اپنے پیغامات میں کہا ہے "اسرائیل میں فوج اور سکیورٹی کو پہنچنے والے دردناک دھچکے کے آپ ذمہ دار ہیں۔ آپ کی قیادت میں اسرائیل کی حکومت عدالتی ترامیم کو اپنانے پر زور دے رہی ہے جو اسرائیلی جمہوریت کو پہنچنے والے نقصان کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے۔”
"ٹائمز آف اسرائیل” اخبار نے رپورٹ کیا کہ مجوزہ عدالتی ترامیم کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے دو لاکھ سے زیادہ مظاہرین ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ریلیوں کی شکل میں سڑکوں پر نکل آئے۔
اپوزیشن کا خیال ہے کہ اس کا مقصد عدلیہ کو کمزور کرنا اور سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم کرنا ہے۔
اسرائیلی اخبار "ہارٹز” نے ریزرو افسران کی طرف سے کنیسٹ کے اراکین، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی ھلیوی اور فضائیہ کے کمانڈر، تامر بار کو کل بھیجے گئے ایک مکتوب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ترامیم جو حکومت کو اس طریقے سے کام کرنے کی اجازت دیں گی جس میں "دانشمندی کا فقدان تھا” اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچائے گا۔