پیر کو فلسطینیکاز کی حمایت کرنے والی تنظیموں نے ریاستہائے متحدہ امریکہ میں مہم شروع کرنے کااعلان کیا ہے جس کا مقصد قابض اسرائیل کےحامی سیاسی پریشر گروپ AIPAC کابائیکاٹ کرنا ہے۔
اس مہم نے، فلسطینی-امریکیاداروں کے نیٹ ورک کے تعاون سے یہودی برادری کو طاقت اور عزم کے ساتھ AIPAC لابی کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ اس لابی کی طرف سے صیہونی حکومت کو فراہم کی جانے والی مالی اور سیاسیمدد اسے فلسطینی عوام کے خلاف کیے جانے والے "نسل پرستی” کے جرم میںبرابر کی شریک بناتی ہے۔
یہ مہم درجنوںامریکی شہروں میں شروع کی گئی ہے۔ شئکاگو،نیویارک، واشنگٹن، نیو جرسی، سان فرانسسکو، ملواکی اور انڈیاناپولس میں کافی تیزی سے پھیل رہی ہے۔
’اے آئی پی اے سی‘ امریکا کی سب سے نمایاں لابی تنظیموں میں سے ایکہے۔ یہ صہیونی قابض ریاست کو مضبوط اور اس کی حمایت کرنے کی سنجیدگی سے کوشش کرتیہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ تمام چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئےمضبوط اور مستحکم رہے۔
یہ تنظیم 1951 میںامریکی صدر ڈوائٹ آئزن ہاور کے دور صدارت میں امریکی یہودی "سی کینن” نےقائم کی تھی۔
ابتدائی طور پر یہ”امریکن صیہونی پبلک افیئرز کمیٹی” کے نام سے جانی جاتی تھی۔ پھر اسے "امریکناسرائیل پبلک افیئر کمیٹی” میں تبدیل ہو گیا۔
اس یہودی لابی میںتقریباً ایک لاکھ ارکان شامل ہیں جو 50 امریکی ریاستوں میں کام کر رہے ہیں، جن میںسے اکثریت کا تعلق یہودی کمیونٹی سے ہے۔ اس کے علاوہ اس کی صفوں میں ڈیموکریٹک اورریپبلکن پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے متعدد اراکین بھی شامل ہیں۔
یہ تنظیم صہیونی ریاستکے قیام کے 3 سال بعد قائم کی گئی تھی تاکہ دنیا میں اسرائیل کے مفادات کو آگے بڑھانے میں اس کی مدد کی جاسکے۔
کچھ لوگ AIPAC کو اسرائیل میں دائیں بازو کی جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ دائیںبازو کی تنظیم سمجھتے ہیں۔
تنظیم کے سب سےنمایاں اعلان کردہ اہداف میں فلسطینیوں پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤڈالنا، دونوں ممالک کی انٹیلی جنس سروسز اور فوجی اور اقتصادی امداد کے ذریعےواشنگٹن اور صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا، صیہونی وجود کا دفاعکرنا ہے۔