اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اس غلط فہمی پر مبنی اورگمراہ کن بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ فلسطینی شہریوںکے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت کے 96 روز بعد بھی صہیونی ریاست کی حمایت کرکے یہثابت کررہے ہیں کہ امریکا فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم میں برابر ملوث ہے۔
حماس نے ایک بیانمیں کہا سیکرٹری بلنکن کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے خلاف دہشت گرد قابض فوج کیطرف سے کی جانے والی نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہےکہ امریکا فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں برابر کا قصور وار ہے۔
خیال رہے کہامریکی وزیر خارجہ نے اپنے روایتی بیانیے میں دعویٰ کہا تھا کہ غزہ میں فلسطینیمزاحمت کار عام شہریوں میں گھسے ہوئے ہیں۔ مگر انہوں نے اسرائیلی فوج کی طرف سے بےگناہ خواتین اور بچوں کے منظم قتل عام اور تیس ہزار شہریوں کو موت کی نیند سلانےکے اسرائیلی جرائم کو فلسطینی مزاحمتی فورسز کے کھاتے ڈالنے کی مذموم کوشش کی۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ یہ ان جرائم میں امریکی مداخلت اور غزہ کی پٹی میں فاشسٹ صہیونی فوج کیطرف سے تمام بین الاقوامی قوانین کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
حماس نے کہا کہامریکی وزیر خارجہ ک صیہونی غاصب ریاست کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہکی طرف سے دائرکیے گئے مقدمے کے بارے میں بیان کردہ موقف کو جھٹلا کر اسرائیلکوکٹہرےمیں لانے سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
حماس اس نے ایکبار پھر امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں جارحیت اور نسل کشیکو طول دینے والی اپنی پالیسیوں کو بند کرے اور اس مجرمانہ جارحیت کو روکنے کے لیےفوری طور پر کام کرے اور صہیونی مفادات کے لیے بین الاقوامی قوانین اور ضوابط سےچھیڑ چھاڑ بند کرے۔