فلسطین میں اقوام متحدہ کے زیرانتظام انسانی حقوق کے ادارے’’اوچا‘‘ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے غزہ کی پٹی کو سیمنٹ اور تعمیراتی سامان کی سپلائی بند کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ نے بھی علاقے میں جاری تمام ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبے بند کردیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایک ماہ قبل غرب اردن سے غزہ کی پٹی کو سیمنٹ کی سپلائی بند کردی تھی جس کے بعد غزہ میں جاری تعمیراتی منصوبوں کو آگے بڑھانے میں مشکلات درپیش تھیں۔ غزہ کی پٹی میں موجود سیمنٹ اور تعمیراتی سامان کا اسٹاک ختم ہونے کے بعد اقوام متحدہ نے بھی اپنی نگرانی میں جاری تعمیراتی منصوبے بند کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکام نے اپریل میں غزہ کی پٹی کو غرب اردن سے سیمنٹ ، سریا اور دیگر تعمیراتی میٹریل روک دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے جاری کردی ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ غزہ کو سپلائی کی گئی سیمنٹ سے اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ اپنے فوجی مراکز اور زمین دوز مورچے تعمیر کرر ہی ہے۔
اوچاکے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کےزیرنگرانی گھروں کی تعمیر کے کئی منصوبے روبہ عمل ہیں۔ ان منصوبوں میں1370 بے گھر خاندانوں کے لیے مکانات کی تعمیر بھی شامل ہے۔ گھروں کے علاوہ اقوام متحدہ کی زیرنگرانی اسپتال، اسکول اور دیگر مراکز کےقیام کی اسکیمیں بھی سیمنٹ نہ ہونے کے باعث ٹھپ ہوچکی ہیں۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی طرف سے 1550 خاندانوں کو اپنے مکانات خود تعمیر کرنے کے لیے تعمیراتی سامان فراہم کیا جانا تھا تاہم سیمںٹ کی بندش کے باعث یہ منصوبہ بھی تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔ اوچا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں میں 75 ہزار فلسطینی اب بھی کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔ سیمنٹ اور تعمیراتی میٹریل کی بندش کے نتیجے میں نہ صرف غزہ میں تعمیراتی منصوبے متاثر ہوئے ہیں بلکہ ان منصوبوں سے وابستہ 40 ہزار افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی 51 روزہ جنگ میں 2320 فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے۔ بمباری میں 12 ہزارمکانات مکمل طورپر ملبے کا ڈھیر بنا دی گئی تھیں۔1 لاکھ 60 ہزار مکانات جزوی طورپر متاثر ہوئے تھے جن میں سے 6600 مکانات کو ناقابل استعمال قرار دیا گیا تھا۔