فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر اور ممتازسیاست دان ڈاکٹر احمد بحر نے فرانس کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن اورفلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے مابین تعطل کا شکار مذاکرات کی بحالی کے لیے عالمیامن کانفرنس کے اعلان کو فلسطینی قوم اور مسئلہ فلسطین کے خلاف گہری سازشقراردیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فرانسیسی امن اقدام مسئلہ فلسطین کا حل نہیں بلکہقضیہ فلسطین ک تصفیہ کرنا اور اس کے وجود کو ختم کرنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میںنماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹرا حمد بحر کا کہنا تھا کہ فرانس کیجانب سے اعلان کردہ نام نہاد عالمی امن کانفرنس کو اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹیدرمیان مذاکرات کی بحالی کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔ ہم یہ واضح کرچکے ہیں کہفلسطینی اتھارٹی اور صہیونی ریاست کے درمیان کسی قسم کا مذاکراتی ڈرامہ کامیابنہیں ہوسکتا۔ موجودہ حالات میں جب کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹیتعاون بھی جاری رکھے ہوئے ہے کسی قسم کی بات چیت صہیونی ریاست کی خدمت تصور کیجائے گی۔
ڈاکٹر احمد بحر کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطینکےحل، فلسطینیوں کے حق واپسی کو یقینی بنانے، مقدس مقامات کے دفاع اور ان کی آزادیاور وطن عزیز کی قابض دشمن کے تسلط سے آزادی کا اگر کوئی راستہ ہے تو وہ مزحمتہے۔ مزاحمت نے اپنے مثبت اثرات ثابت کئے ہیں کیونکہ فلسطینی قوم اچھی طرح جانتی ہےکہ اسرائیلی دشمن مذاکرات نہیں طاقت کی زبان جانتا ہے۔
فلسطینی سیاست دان کا کہنا تھ کہ فلسطینی اتھارٹی 20 سال سےاسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن بات چیت کررہی ہے مگر آج تک اسرائیل نے فلسطینی قومکا ایک حق بھی تسلیم نہیں کیا ہے۔ مذاکرات کی آڑ میں قبلہ اول کو خطرے میں ڈالنےاور مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کی سازشیں کی تو جاتی رہی ہیں مگر فلسطینیوں کوان کے حقوق دلانے کی کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ فرانس نے رواں سال جون میں مشرقوسطیٰ میں قیام امن کےلیے بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کانفرنس میں اب تک 20 ممالککے مندوبین کو شرکت کی دعوت ارسال کی گئی ہے۔ پہلے کانفرنس کے لیے 30 مئی کیتاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم اب تین جون کو یہ کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ حماس اورکئی دوسری فلسطینی تنظیمیں بھی فرانس کی میزبانی میں ہونے والی نام نہاد مشرقوسطیٰ امن کانفرنس کو مسترد کرچکی ہیں۔