فلسطین میں تازہ اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں ماہ جون کے پہلے دو ہفتوں کے دوران قبلہ اول پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور پندرہ ایام میں ایک ہزار کے قریب یہودی آباد کار قبلہ اول کی بے حرمتی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
نیوز ایجنسی’قدس پریس‘ کی جانب سے جاری کردہ اعدود شمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں کے پہلے دو ہفتوں کے دوران 994 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔ سول یہودی آباد کاروں کے علاوہ فوجی، پولیس اہلکار اور اسرائیلی خفیہ اداروں کے ایجنٹ بھی قبلہ اول میں دھاوا بولنے والوں میں شامل تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ جو مشرقی بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کی سالگرہ کے موقع پر 307 یہودیوں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوکر نام نہاد مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ یہودی آباد کار صبح اور شام دونوں اوقات میں قبلہ اول میں داخل ہوتے رہے۔ ماہ صیام کے آنے کے بعد یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر دھاووں میں بھی غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ماہ صیام کے ایام میں 324 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ ان میں آٹھ یہودی طلباء اور خفیہ اداروں کے 15 اہلکار بھی شامل ہیں۔
مجموعی طورپر قبلہ اول پردھاوا بولنے والے یہودی طلباء کی تعداد 140 اور انٹیلی جنس حکام کی 43 بتائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قبلہ اول میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے سنہ 1967ء کے دوران قبضے میں لیے گئے مراکشی دروازے کے راستے ہوتے رہے جہاں پولیس اور فوج کی جانب سے انتہا پسند یہودیوں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کی جاتی رہی ہے۔ یہودی باب المغاربہ سے داخؒ ہوتے اور باب السلسلہ سے باہر نکلتے ہیں۔ ان دونوں دروازوں پر یہودی فورسز کا مستقل قبضہ ہے۔