اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے لیے اعلانیہ اور غیراعلانیہ ہرسطح پرکوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نیتن یاھو کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے چار اسرائیلی فوجیوں کی بازیابی کے لیے ہر سطح پر کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ فوجیوں کو رہا کرانے کے لیے مختلف اطراف سے رابطے جاری ہیں، جلد ہی اس حوالے سے قوم خوش خبری سنے گی۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ حکومت نے غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے دو فوجیوں ارون شاؤل اورھدار گولڈن کے ساتھ ساتھ دو دوسرے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے لیے رابطے جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کو جلد ہی رہا کرا لیا جائے گا تاہم انہوں نے ان خفیہ اور اعلانیہ کوششوں کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
ادھر غزہ کی پٹی میں یرغمال تین اسرائیلی شہریوں کے اہل خانہ نے اپنے بیٹوں کی بازیابی کے لیے عوامی سطح پر مہم دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز مغوی فوجی ارون شاؤل کے اہل خانہ نے تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا بھی دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مغوی فوجیوں کی رہائی کو ترکی کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کی شرائط میں شامل کرے کیونکہ ترکی غزہ کی پٹی میں حماس پر اثر انداز ہوکر مغوی فوجیوں کر رہا کرانے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کی غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے دو اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ بعد ازاں غزہ کی سرحد عبور کرکے اندر داخل ہونے والے مزید دو فوجیوں کو یرغمال بنایا گیا ہے۔