اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ترکی کی جانب سے محصورین غزہ کی مشکلات کم کرنے میں مدد دینے، فلسطینیوں کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کی حمایت کرنے اور عالمی سطح پر فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کرنے پر ترک حکومت بالخصوص صدر رجب طیب ایردوآن کی مساعی کو شاندار خراج تحسین پیش کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کی فلسطینیوں کی معاونت کی مساعی مسئلہ فلسطین کے حقیقی مطالبات اور فلسطینیوں کے عزم آزادی سے مکم طور پر ہم آہنگ ہے۔
حماس ترکی کی جانب سے غزہ کی پٹی کے عوام کی ہرممکن مدد جاری رکھنے اور فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کی حمایت کرنے پر انقرہ حکومت، ترک قوم اور صدر ایردوآن کا خیر مقدم کرتی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ ترکی نے اسرائیلی جارحیت کے شکار غزہ کی پٹی کے عوام کی ہرممکن مدد کی ہے۔ غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ اسرائیلی محاصرے کے اثرات کم کرنے، فلسطینیوں پر صہیونی مظالم کی روک تھام اور مقدس مقامات کی بے حرمتی رکنے کے لیے ہرممکن دباؤ ڈالا ہے۔
حماس نے سنہ 2010ء میں غزہ کی پٹی کے لیے امدادی سامان لے کرآنے والے ترک رضاکاروں پر اسرائیلی فوج کی ننگی جارحیت کی ایک بار پھر مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ترک رضاکاروں نے اسرائیلی مظالم کے خلاف اور فلسطینیوں کی مدد کرتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے ترکی کے کردار کی تحسین پر مبنی یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ترکی اور اسرائیل نے چھ سال سے تعطل کا شکار سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔